پاکستان کی سی فوڈ برآمدات کو امریکی مارکیٹ میں 4 سال کی توسیع مل گئی

ہفتہ 30 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کو امریکا کو سی فوڈ مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت میں مزید 4 سال کی توسیع مل گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی امریکا کے لیے سی فوڈ برآمدات مالی سال 2025 میں 46 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں قیمت کے لحاظ سے 13.4 فیصد اور مقدار کے اعتبار سے 8 فیصد زیادہ ہے، یہ معلومات پاکستان بیورو آف اسٹاٹسٹکس نے جولائی میں جاری کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی

وزارتِ بحری امور کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ادارہ نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے پاکستان کی تمام ماہی گیری کمپنیوں کو اپنی فارن فشرریز لسٹ میں شامل کر کے میرین ممل پروٹیکشن ایکٹ (ایم ایم پی اے) کے تحت ’قابلِ موازنہ‘ قرار دیا ہے۔

پاکستان کی ماہی گیری امریکی معیارات کے مطابق ہے، وزیر بحری امور

وزیر بحری امور جنید انور چوہدری کے مطابق اس تصدیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کی ماہی گیری امریکی معیارات کے مطابق ہے، جو سمندری ممالیہ کو ماہی گیری کے دوران حادثاتی اموات اور شدید زخمی ہونے سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایم ایم پی اے کے تحت ماہی گیری اداروں کو سمندری ممالیہ کے حادثاتی شکار کو کم کرنے، ماحولیاتی تحفظ کے طریقے اپنانے اور پائیدار اقدامات کے تحت سمندری ماحولیاتی نظام کی صحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

وزیر بحری امور نے کہاکہ یہ فیصلہ پاکستان کے سی فوڈ کے معیار کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کا ثبوت ہے اور اس سے شعبے کو طویل المدتی استحکام حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس 4 سالہ توسیع سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہوگی اور امریکہ کے لیے رسائی یقینی بنے گی، جو دنیا کے سب سے بڑے سی فوڈ درآمد کنندگان میں شامل ہے۔

وزارتِ بحری امور کے مطابق موجودہ عالمی منڈی میں سی فوڈ کی قیمت قریباً 2 ڈالر فی کلوگرام ہے اور اس بین الاقوامی منظوری کے بعد قیمت میں اضافے کا امکان ہے، جس سے یورپ اور خلیج کے ممالک میں نئی مارکیٹیں کھلنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

’پاکستان نے سی فوڈ مصنوعات 48 کروڑ 92 لاکھ ڈالر میں برآمد کیں‘

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 2 لاکھ 42 ہزار 484 میٹرک ٹن سی فوڈ مصنوعات 48 کروڑ 92 لاکھ ڈالر میں برآمد کیں، اور آئندہ سال یہی حجم قریباً 60 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

وزیر بحری امور نے کہا کہ یہ منظوری پاکستان کی جانب سے کمرشل فشرریز کو ریگولیٹ کرنے، پائیدار ماہی گیری کے عمل کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی ماحولیاتی معیارات سے ہم آہنگی کی کوششوں کی توثیق ہے۔

انہوں نے امریکا کی منڈی میں ملین ڈالر مالیت کی برآمدات کے تحفظ اور ذمہ دار و پائیدار ماہی گیری کے انتظام میں پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

’سمندری ممالیہ کی آبادی کے تحفظ کے اقدامات مزید مضبوط کیے جائیں‘

محمد جنید انور چوہدری نے کہا کہ سمندری ممالیہ کی آبادی کے تحفظ کے اقدامات مزید مضبوط کیے جائیں تاکہ سمندری حیاتیاتی تنوع کی طویل مدتی صحت یقینی بنائی جا سکے۔

وزارتِ تجارت کے مطابق حکومت نے امریکا کے ساتھ ٹیرف میں کامیاب مذاکرات کیے اور ٹیرف کو خطے میں سب سے کم کر کے پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے مسابقتی فائدہ حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ، تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زیادہ

وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ نیا ٹیرف ڈھانچہ برآمدات بڑھانے کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور حکومت کی اقتصادی ٹیم اور نجی شعبے کی مشترکہ کوششوں کی تعریف کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے والا ی’یورگن واٹنے فریڈنس‘ کون ہے؟

ٹرمپ اور شہباز ملاقات سے بھارتی اثرورسوخ کو دھچکا لگا ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا کیا کردار ہے؟

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی