بھارت نے ایک مرتبہ پھر دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر شدید سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پنجاب کے تینوں دریاؤں میں خطرناک حد تک سیلابی کیفیت برقرار ہے جس سے اب تک 20 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ مختلف حادثات میں 33 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حکام کے مطابق آج رات ملتان کے قریب بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
بھارت نے دریائے چناب میں پانی چھوڑتے ہوئے سلال ڈیم کے تمام دروازے کھول دیے ہیں، جس سے ہیڈ مرالہ پر دوبارہ بڑے سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
بھارت نے مزید پانی چھوڑ دیا۔دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مزید اوپر جائے گا اور قصور،پاکپتن ،بہاولنگر یہ سارے علاقے شدید متاثر ہوں گے۔
— Arslan Baloch (@balochi5252) August 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سلال ڈیم کے گیٹ کھلنے کے بعد تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا ریلا پاکستان کی حدود میں داخل ہوگا۔
چند روز پہلے بھی بھارت نے 9 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا، تاہم اس وقت ہیڈ مرالہ پر دریائے چناب حسبِ معمول بہہ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی جانب سے اس بار بھی سلال ڈیم سے پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر مسلسل دوسرے دن بھی شدید سیلابی صورتحال ہے، جبکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا چوتھے روز سے اسی کیفیت سے دوچار ہے۔
لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح بتدریج کم ہونا شروع ہوگئی ہے اور اس وقت 78 ہزار کیوسک پانی کا ریلا دریا سے گزر رہا ہے۔
🚨اگلے 24 گھنٹوں کے لیے دریاؤن کے اہم مقامات پر متوقع پانی کی آمد اور سیلابی سطح کی پیشنگوئی۔@GovtofPakistan @pmdgov @ndmapk@GovtofPunjabPK @PdmapunjabO @PMOAJK pic.twitter.com/7OPoAuCnjI
— FFDLahore (@ffdlhr) August 31, 2025
دریائے چناب کا بڑا ریلا آج رات ملتان سے گزرنے کا امکان
دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں تباہی مچانے کے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا ہے۔
جھنگ میں بڑے آبی ریلے کے باعث تقریباً 200 دیہات ڈوب گئے ہیں، سیکڑوں گھر پانی میں بہہ گئے، 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ کھڑی فصلیں بھی مکمل طور پر برباد ہوگئیں۔
دریائے چناب کا بڑا ریلا آج رات ملتان سے گزرنے کا امکان ہے۔ شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنامائٹ نصب کر دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کے لیے بارودی مواد استعمال کیا جائے گا۔
منڈی بہاوالدین کے ہیڈ قادرآباد بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جبکہ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات اور کچی آبادیاں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔
کبیر والا میں بھی سیلابی ریلا مختلف بستیوں میں داخل ہوچکا ہے، مقامی آبادی پریشانی کی حالت میں پانی کو بڑھتے دیکھ رہی ہے، متاثرہ لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے منتقل کیا جارہا ہے۔
پنجاب کی ضلعی انتظامیہ متاثرین کی جانوں کے تحفظ کے لیے جدید ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے، جس کے ذریعے پانی میں پھنسے لوگوں کو ڈھونڈ کر ریسکیو کیا جارہا ہے۔
پنجاب میں تباہ کن سیلاب سے 33 افراد جاں بحق
پنجاب میں تباہ کن سیلاب نے اب تک 33 افراد کی جان لے لی ہے جبکہ پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
پنجاب کے 15 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری
سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ غیرمعمولی سیلابی کیفیت کے پیشِ نظر پنجاب کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
ان اضلاع میں جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، تاندلیانوالہ، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔
مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبے میں سیلاب سے 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے ساڑھے 7 لاکھ کو بحفاظت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
ان کے مطابق 5 لاکھ سے زیادہ مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پوری طرح الرٹ ہے اور انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
— FFDLahore (@ffdlhr) August 30, 2025
بہاولپور اور بہاولنگر بھی خطرے میں
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر پانی میں کمی ضرور آئی ہے، لیکن ہیڈ سلیمانکی پر آج شام تک پانی کی سطح ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک تک پہنچ جائے گی۔ سیلابی ریلا بہاولنگر اور بہاولپور کے علاقوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
اگلے 24 گھنٹوں میں پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر میں بڑا ریلا
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ کل تک پاکپتن، وہاڑی اور بہاولنگر میں ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک پانی پہنچے گا، جس سے مزید دیہات متاثر ہوسکتے ہیں۔
سیالکوٹ میں تعلیمی ادارے 5 ستمبر تک بند
سیلابی صورتحال کے پیش نظر سیالکوٹ میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے یکم ستمبر سے 5 ستمبر تک بند رہیں گے۔
ڈپٹی کمشنر صبا اصغر علی کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے طلبہ، اساتذہ اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادھر لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے کے مطابق لاہور کے تمام اسکول یکم ستمبر 2025 سے کھل جائیں گے، تاہم وہ تعلیمی ادارے بند رہیں گے جو سیلاب متاثرہ علاقوں میں واقع ہیں یا ریلیف کیمپس کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔
سرکاری اسکول عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل
دریائے راوی کے کنارے واقع دیہات میں موجود سرکاری اسکولوں کو سیلاب متاثرہ خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
کلاس رومز میں اب بلیک بورڈ اور بینچوں کے بجائے گدے، کپڑے اور برتن رکھے گئے ہیں، جو تھوڑا سا سامان متاثرہ خاندان اپنے ساتھ بچا کر لے آنے میں کامیاب ہوئے۔
این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 سیلاب متاثرہ اضلاع میں ریلیف راشن پہنچانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔
اتھارٹی کے مطابق صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں اور آج 8 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ وزیرآباد اور حافظ آباد کے لیے روانہ کیا گیا ہے، جس میں 46 کلوگرام وزنی بیگ شامل ہیں جن میں 22 ضروری اشیا رکھی گئی ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ناروال اور سیالکوٹ میں سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ چنیوٹ اور جھنگ کے لیے جلد بھیجا جائے گا۔
صبح 6 بجے ڈیمز/دریاؤں کے اہم مقامات پر پانی کے بہاؤ اور سیلابی سطح کی صورتحال۔ pic.twitter.com/Pu3d4ec17v
— FFDLahore (@ffdlhr) August 31, 2025
’پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن‘
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ صوبے میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا ہے جس سے 20 لاکھ افراد اور 2200 دیہات متاثر ہوئے، جبکہ 33 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ان کے مطابق صوبے کے تینوں بڑے دریاؤں میں ریکارڈ سیلاب آیا ہے اور اب تک 7 لاکھ افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے لیکن ہیڈ سلیمانکی پر 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی موجود ہے اور شام تک پانی کی مقدار مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کے مطابق ہیڈ اسلام اور ہیڈ سلیمانکی کے اطراف کے دیہات متاثر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی میں کل تک ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک پانی پہنچنے کا امکان ہے جبکہ 2 ستمبر کو دریائے ستلج اور چناب کے پانیوں کا ملاپ ہوگا۔ تریموں ہیڈ ورکس پر بھی بہاؤ میں ایک لاکھ کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے خبردار کیا کہ اگرچہ دریائے ستلج میں پانی کم ہوا ہے لیکن ستلج اور راوی کا پانی مزید دیہات کو متاثر کرے گا جبکہ چناب کا ریلا ملتان اور مظفرگڑھ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
اسی دوران ضلع قصور کے اسسٹنٹ کمشنر پتوکی، فرقان احمد، سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ وہ ہیڈ بلوکی کے قریب متاثرہ دیہات کا جائزہ لے رہے تھے کہ اچانک ہارٹ اٹیک ہوا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اسسٹنٹ کمشنر کے انتقال پر افسوس اور گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
Corps Commanders are on-ground in their respective areas of responsibility, overseeing Relief and Rescue operations in flood affected areas of #Punjab
🔳 Corps Commander Lahore
🔳 Corps Commander Gujranwala
Pakistan Army, the people’s Army🇵🇰#Pakistan #COAS #Floods #ISPR pic.twitter.com/ywP573uNpn
— Pakistan Armed Forces News 🇵🇰 (@PakistanFauj) August 30, 2025
سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیاریاں جاری
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گڈو بیراج پر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دریا راوی اور تریموں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور حکومت سپر فلڈ کی تیاری کر رہی ہے۔ سپر فلڈ کی صورتحال میں 9 لاکھ کیوسک پانی بہنے کی توقع ہے، تاہم صوبائی حکومت کو امید ہے کہ اتنا پانی نہیں آئے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سپر فلڈ کی صورت میں کچے کے علاقے ڈوب سکتے ہیں، اس لیے انتظامیہ نے پورے کچے کو خالی کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
ان کے بقول، عوام، مویشیوں اور فصلوں کے تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ کو تمام نقشے، آبادی کی تفصیلات اور مویشیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور انہیں پی ڈی ایم اے کے تعاون کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:پنجاب میں تاریخ ساز سیلاب، 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، مریم اورنگزیب
انہوں نے مزید کہا کہ پاک بحریہ اور پاک فوج کی مدد سے 192 کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کی جا چکی ہیں اور انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ طبی امدادی کیمپ بھی فعال کر دیے گئے ہیں، جہاں سانپ کے کاٹنے کی ویکسین سمیت تمام ضروری ادویات موجود ہیں۔
پنجاب میں تاریخ ساز سیلاب، 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، مریم اورنگزیب
ایٹ کلب لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے میں اس وقت سیلاب کی تاریخ کی سب سے غیر معمولی صورتحال درپیش ہے، جس نے 20 لاکھ سے زائد آبادی کو متاثر کیا ہے۔
غیر معمولی صورتحال
مریم اورنگزیب نے کہا کہ دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں اس طرح کی سیلابی کیفیت پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سامان کی فرامی کا سلسلہ جاری۔۔۔ pic.twitter.com/CLtoQzx2BN
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 31, 2025
ان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور تمام ادارے ایک مٹھی کی طرح عوام کی جانیں بچانے کے لیے متحرک ہیں اور غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
ماحولیات اور تجاوزات پر ایکشن
سوال و جواب کے سیشن میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ شاہدرہ میں سیلاب سے ایک بھی جان ضائع نہیں ہوئی۔
جو بھی آپ خشک راشن بانٹ رہے ہیں کتنی تعداد میں بانٹ رہے ہیں اور جو آپ کھانا تقسیم کررہے ہیں مجھے اسکی مسلسل فوٹیج ملنی چاہیے
تاکہ مجھے پتا ہو کہاں کہاں کیا کیا کام ہورہا ہے ،
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف pic.twitter.com/epOXaopRCT— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 30, 2025
انہوں نے بتایا کہ جنگلات کی لکڑی کی کٹائی پر ایکشن لیا گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ درختوں کی نیلامی پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے کیونکہ اس عمل کے ذریعے اندھا دھند لکڑی کاٹی جاتی ہے۔ اسی طرح نالہ لئی سے تجاوزات کے خاتمے کا عمل بھی جاری ہے۔
مستقبل کے اقدامات
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ڈیمز پر کام شروع ہو چکا ہے اور یہ منصوبے اے ڈی پی پلان میں شامل ہیں۔
سیلابی ریلے میں ڈوبتا ہوابیٹی کی رخصتی کا سامان!
ریسکیو ٹیم نے خدمت اور احساس کی اعلیٰ مثال قائم کردیدراساں والی بھینی میں بے بس باپ کی اطلاع پر ریسکیو ٹیم نے سامانِ زندگی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا pic.twitter.com/F2Cd5lVv8v
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 30, 2025
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل اور نان انڈسٹریل زونز کی ازسرِنو منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ وسائل اور تیاری کے باعث غیر معمولی صورتحال کا مقابلہ کیا گیا ہے اور آئندہ بھی کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کی ہدایات
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تمام ایم پی ایز اور ایم این ایز اپنے اپنے حلقوں میں فیلڈ پر موجود ہیں اور عوام کی جان بچانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں سیلاب زیادہ ہوگا وہاں ڈپٹی کمشنرز کو اسکول بند کرنے کا اختیار ہوگا تاہم کل سے لاہور میں اسکول کھل جائیں گے۔
غذر کو بڑھتے ہوئے سیلابی خطرات کا سامنا
گلگت بلتستان میں صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ غذر میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باعث شدید سیلاب کا خطرہ لاحق ہے۔
یاسین ویلی کے ڈارکوت اسٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے، جو برفانی گلیشیئرز کے غیرمعمولی پگھلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت میں یہ اضافہ برفانی جھیلوں کے پھٹنے (گلوف) اور ندی نالوں میں اچانک طغیانی کے امکانات بڑھا رہا ہے، جس سے نشیبی علاقے زیرِ آب آسکتے ہیں۔
مقامی باشندے گل شیر کے مطابق لوگ خیموں میں بغیر بنیادی سہولیات کے رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پینے کے صاف پانی کی سہولت میسر نہیں، بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہوئی ہے کیونکہ اسکول تباہ ہوگئے ہیں اور ان تک جانے والے راستے بھی بند ہوچکے ہیں۔
متاثرین سیلاب کے لیے مفت وائس منٹس کا اعلان
پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں کے عوام کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) نے خصوصی ریلیف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب و سندھ میں بارشیں اور سیلابی ریلا: لاکھوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل، سڑک و فضائی آمد و رفت متاثر
اس اقدام کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موبائل صارفین کو مفت وائس منٹس فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے پیاروں سے رابطے میں رہ سکیں اور ایمرجنسی خدمات تک فوری رسائی حاصل کر سکیں۔
پی ٹی اے کے مطابق یہ سہولت ان صارفین کو بھی دستیاب ہوگی جن کے پاس بیلنس موجود نہیں ہے۔
اتھارٹی نے سی ایم اوز کی جانب سے فراہم کیے گئے اس تعاون کو سراہا اور کہا کہ عوام کی سہولت کے لیے سیلاب زدہ علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ رابطے کا عمل بلا تعطل جاری رہے۔
لاہور میں یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوں گی
ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق شہر میں یکم ستمبر سے تمام اسکول دوبارہ کھل جائیں گے، تاہم سیلاب سے متاثرہ 45 اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال نہیں ہوں گی۔ ان اسکولوں کو ریلیف کیمپس میں تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:متاثرین سیلاب کے لیے مفت وائس منٹس کا اعلان
نوٹیفیکیشن کے مطابق لاہور کے 33 سرکاری اور 12 نجی اسکول بند رہیں گے۔ ان میں سنٹرل ماڈل اسکول ریٹی گن روڈ، مراکہ، مانگا، چوہنگ، شاداب کالونی اور سگیاں کے اسکول شامل ہیں۔
اسی طرح تار گڑھ شاہدرہ، بند روڈ شفیق آباد اور پری محل شاہدرہ کے اسکول بھی بند رہیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ٹھوکر نیاز بیگ، شاہ پور کانجراں، بند روڈ اور گاؤشالا کے سرکاری اسکول بھی بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ رنگیل پور، خورد پور، چھگیاں بھمہ، موہلنوال، ملتان روڈ اور مانوال کے تعلیمی ادارے بھی تاحال بند رکھے جائیں گے۔
دوسری جانب چنیوٹ میں سیلاب سے ضلع بھر میں پانچ بڑے صحت مراکز اور 88 اسکول شدید متاثر ہوئے ہیں، جہاں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا فی الحال ناممکن قرار دیا گیا ہے۔