پنجاب میں بدترین سیلابی صورت حال برقرار، مزید بارشوں کا الرٹ جاری کردیا گیا

پیر 1 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت نے بغیر پیشگی اطلاع دیے دریائے چناب میں پانی چھوڑ کر ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر شدید سیلاب کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ پنجاب کے تینوں دریاؤں میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے، جس کے سبب اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور مختلف حادثات میں 33 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ آج رات ملتان سے بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ جبکہ یکم سے 3 ستمبر تک مزید بارشوں کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ہیں، جس سے دریائے چناب میں 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پاکستان پہنچے گا۔ کچھ روز قبل بھی بھارت نے 9 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا، مگر اس وقت دریا معمول کے مطابق بہہ رہا تھا۔ بھارت کی جانب سے سلال ڈیم سے پانی چھوڑنے کی کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے دوران بروقت امدادی کارروائیاں، سکھ کمیونٹی کا فیلڈ مارشل اور پاک فوج کو خراج تحسین

دریائے چناب کا بڑا ریلا

دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے، جہاں تقریباً 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سیکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے۔ متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔

منڈی بہاوالدین میں ہیڈ قادرآباد بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جبکہ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات اور کچی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔ کبیر والامیں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے اور لوگ کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔

ریسکیو آپریشن اور ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال

پنجاب کی ضلعی انتظامیہ سیلاب متاثرین کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے، جس کے ذریعے متاثرہ افراد کو تلاش کر کے ریسکیو کیا جا رہا ہے۔

ہائی الرٹ اضلاع

سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ غیر معمولی سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے: جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، تاندلیانوالہ، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان۔ صوبے میں حالیہ سیلاب سے 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے ساڑھے 7 لاکھ افراد اور 5 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔

بیراجوں پر خطرناک صورتحال

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب کے تریموں بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 55 ہزار اکیاون کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ اسی دوران، دریائے راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کے بہاؤ میں انتہائی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تعلیمی ادارے اور عارضی پناہ گاہیں

سیالکوٹ میں تمام سرکاری و نجی اسکول یکم تا 5 ستمبر بند رہیں گے جبکہ لاہور میں اسکول دوبارہ کھل جائیں گے سوائے ان کے جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہیں یا فلڈ ریلیف کیمپس کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ منڈی بہاؤالدین میں 18 دیہات کے اسکول یکم تا 7 ستمبر تک بند رہیں گے۔ دریائے راوی کے اطراف کے سرکاری اسکولوں کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کیا گیا ہے، جہاں متاثرہ خاندان قیام کر رہے ہیں۔

ریلیف اور ریسکیو آپریشنز

این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 اضلاع میں ریلیف راشن کی فراہمی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور آج 8 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ وزیرآباد اور حافظ آباد کے لیے روانہ کیا ہے۔ ہر راشن بیگ 46 کلوگرام وزنی ہے اور 22 اشیاء پر مشتمل ہے۔ ناروال اور سیالکوٹ میں سامان پہنچا دیا گیا ہے، جبکہ چنیوٹ اور جھنگ کے لیے آئندہ روانہ کیا جائے گا۔

ریسکیو آپریشن کا دائرہ اور متاثرہ افراد

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب میں سیلاب کے باعث اب تک 33 افراد جاں بحق اور 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 7 لاکھ افراد متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کم ہو رہا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی بڑھ رہا ہے اور شام تک پانی کی سطح عروج پر ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی میں پانی کی مقدار کل تک ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک پہنچ جائے گی، جبکہ ستلج اور چناب کا پانی 2 ستمبر کو ملے گا۔ دریائے ستلج اور راوی مزید دیہات کو متاثر کریں گے جبکہ دریائے چناب کا پانی مظفرگڑھ اور ملتان کو متاثر کرے گا۔

دل کا دورہ اور افسوسناک واقعہ

اسسٹنٹ کمشنر پتوکی فرقان احمد ضلع قصور میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گئے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

گلگت بلتستان میں خطرہ

گلگت بلتستان کے غذر میں برفانی گلیشیئر کے زیادہ پگھلنے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے، جہاں یٰسین ویلی کے ڈارکوت اسٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ اس سے برفانی جھیلوں کے پھٹنے، نالوں اور چشموں میں اچانک سیلاب آنے اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

کچے کا پورا علاقہ زیر آب آنے کا خدشہ، تیاری مکمل کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر دریائے سندھ میں سپر فلڈ آیا تو کچے کا سارا علاقہ زیرِ آب آ جائے گا، اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کچے کے علاقے کو خالی کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

گڈو بیراج پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت راوی اور تریموں کے مقامات پر پانی کی سطح بلند ہے۔ اگرچہ امید کی جا رہی ہے کہ پانی اتنی شدت کے ساتھ نہیں بڑھے گا، لیکن حکومت نے 9 لاکھ کیوسکس تک کے ممکنہ سپر فلڈ کے لیے پیشگی انتظامات شروع کر دیے ہیں۔

یکم سے 3 ستمبر تک موسلادھار بارش کا الرٹ جاری کردیا گیا

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں یکم سے 3 ستمبر تک شدید موسلادھار بارش کا الرٹ جاری کردیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں متوقع بارش سے سیلابی صورتحال میں شدت آ سکتی ہے، جس سے شمال مشرقی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری، راولپنڈی، جہلم، اٹک، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ اور حافظ آباد میں شدید بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جبکہ چنیوٹ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، فیصل آباد، سرگودھا، بھکر، لیہ اور میانوالی میں بھی موسلادھار بارش کے نتیجے میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈیرہ غازی خان سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب کا خطرہ

این ڈی ایم اے نے ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان میں بھی بارش اور سیلاب کے امکانات پر خبردار کیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق بالائی علاقوں میں ممکنہ شدید بارش اور دریاؤں میں تیز بہاؤ سے مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح میں اضافہ، سیلابی صورتحال اور ملحقہ علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب الرٹ رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ ندی نالوں میں اچانک پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عوام خطرے والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، انتباہ

این ڈی ایم اے نے عوام اور متعلقہ اداروں کو حفاظتی اقدامات کرنے، خطرے والے علاقوں سے دور رہنے اور ممکنہ خطرات کے بارے میں بروقت آگاہ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کچے کا پورا علاقہ زیر آب آنے کا خدشہ، تیاری مکمل کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے اجتناب کیا جائے اور مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کے لیے مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp