پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) نے پیر کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کو اتحاد کے سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو عدلیہ کی جانب سے دی جانے والی مبینہ رعایات کا تذکرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کے اس جابندارانہ رویے کے خلاف عوام اسلام آباد کا رخ کریں گے اور پیر کو عدالت عظمیٰ کے باہر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے عوام پر زور دیا کہ اپنی ہر مصروفیات کو ترک کرکے گھروں سے باہر نکلیں اور پیر کی صبح سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کے لیے پہنچیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر احتجاج کے دوران کسی جانب سے ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی گئی تو اس کا ہر طرح سے جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’پتھر کا جواب پتھر، روڑے کا جواب روڑے اور ڈنڈے کا جواب ڈنڈے سے دیا جائے گا اور ایسا جواب ہوگا کہ چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی کا کوئی شرپسند ہماری صفوں میں داخل ہوا تو اسی وقت پکڑا جائے گا‘۔‘
(وہ کریں تو ٹھیک) کوئی اور کرے تو غداری!
مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ’رعایت‘ کے حوالے سے کہا کہ کیا ایسی رعایات تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں محمد نواز شریف کو دی گئی تھی جب انہیں گرفتار کیا گیا تو ان کی اہلیہ بیمار تھیں لیکن انہیں فون تک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسی رعایتیں مریم نواز کو یا فریال تالپور کو دی گئی تھیں؟
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ آج عمران خان کو بلاوجہ پروٹوکول دیا جا رہا ہے حالاں کہ ان کے کارکنوں کی جانب سے دہشت گردی بھی ہو رہی ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج اور اہم مقامات پر حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف اور کور کمانڈر کے گھروں پر حملے ہوئے اور قربانی دینے والوں کی یادگاروں کو پامال کیا گیا لیکن عدالت پھر بھی انہیں تحفظ فراہم کر رہی ہے اور ملک کا آئین اور قانون سب کچھ عمران خان کے لیے داؤ پر لگادیا گیا ہے لہٰذا ایسی ہی باتوں کے خلاف پی ڈی ایم احتجاج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 9 مئی کو ہونے والی گرفتاری کے بعد جو واقعات رونما ہوئے ان کے باوجود اگر عمران خان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے تو پھر عوام اندازہ لگالیں کہ عدلیہ کہاں کھڑی اور کس طرح آئین اور قانون سے ماوریٰ فیصلے دے رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے پیر کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے کی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ہم تین دو کا فیصلہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں کیوں کہ ہمارے نزدیک تین چار کا فیصلہ متفقہ فیصلہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے 9 مئی کے بعد کے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران جو حملے اور دہشت گردی کی گئی ہے کوئی اور کرتا تو وہ غداری کہلاتی۔
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے ۔
ریڈ زون میں کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔
قانون سب کے لیے برابر ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔#ICTP
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 12, 2023
اسلام آباد پولیس نے کمر کس لی
اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کسی کا نام لیے بغیر اسے دارالخلافے میں احتجاج سے باز رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
ٹوئٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ریڈ زون میں کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔