برطانیہ کی وزیر داخلہ یویٹ کوپر نے اعلان کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے فیملی ری یونین کے تحت تمام نئی درخواستیں عارضی طور پر معطل کر دی جائیں گی۔ یہ فیصلہ پناہ کے زیر التوا مقدمات کو نمٹانے اور غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کی تعداد کم کرنے کے لیےکیا گیا ہے۔
نئے فیصلے کے تحت پناہ گزین بھی عام فیملی امیگریشن قوانین کے پابند ہوں گے۔ اب انہیں اپنے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کے لیے وہی شرائط پوری کرنی ہوں گی جو برطانوی شہریوں پر لاگو ہیں جن میں کم از کم سالانہ 29 ہزار پاؤنڈ مشترکہ آمدنی کا ثبوت شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی اسمگلنگ روکنے اور امیگریشن آسان بنانے کے لیے ایف آئی اے نے اہم فیصلہ کرلیا
یویٹ کوپر نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک نیا آزاد ادارہ قائم کیا جائے گا جو پناہ کی اپیلوں کو تیز رفتاری سے نمٹائے گا جبکہ فرانس کے ساتھ معاہدے کے تحت کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کی واپسی اس ماہ شروع ہو جائے گی۔
برطانوی وزیر داخلہ کے مطابق فیملی یونین سے متعلق مزید جامع اصلاحات رواں سال کے آخر تک پناہ گزینوں کی پالیسی کے بیان میں پیش کی جائیں گی اور آئندہ بہار تک نافذ کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کرنے والے گروہ موجودہ قوانین کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کو غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے پر اکساتے ہیں۔

دوسری جانب پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے زیادہ لوگ اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے سمگلروں کا سہارا لینے پر مجبور ہوں گے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جون 2025 تک کے ایک سال میں 20,817 فیملی ری یونین ویزے جاری کیے گئے جن میں سے گزشتہ دہائی کے دوران 92 فیصد ویزے خواتین اور بچوں کو ملے جو پناہ گزینوں کے اہل خانہ تھے۔













