سوڈان کے مغربی دارفور خطے میں شدید بارشوں کے بعد آنے والی لینڈ سلائیڈ نے ایک گاؤں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک ہوگئے۔
باغی تنظیم سوڈان لبریشن موومنٹ، جو اس علاقے پر قابض ہے، نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کے روز دارفور کے مارا پہاڑی سلسلے میں واقع گاؤں ‘تاراسین’ مٹی کے تودے تلے دب گیا اور پورا گاؤں زمین بوس ہوگیا اور صرف ایک شخص زندہ بچ پایا۔
یہ بھی پڑھیے: خانہ جنگی کے شکار ملک سوڈان میں نیا وزیراعظم مقرر کردیا گیا
بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق گاؤں کے تمام مکین، جن کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی، جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ صرف ایک شخص زندہ ملا ہے۔
تنظیم نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ بچوں سمیت ہلاک شدگان کی لاشوں کو نکالنے اور تدفین میں مدد فراہم کی جائے۔ تاہم علاقہ دور افتادہ اور دشوار گزار ہے جہاں گاڑی یا کسی اور زمینی راستے سے پہنچنا ممکن نہیں۔
كشفت السلطة المدنية في مناطق سيطرة حركة تحرير #السودان بقيادة عبد الواحد عن وفاة جميع سكان قرية ترسين في وسط جبل مرة نتيجة انزلاقات أرضية أمس الأحد.
الانزلاقات الأرضية المُدمّرة للقرية الواقعة في وسط جبل مرة حدثت بسبب الأمطار الغزيرة التي هطلت خلال الأسبوع الأخير من شهر أغسطس… pic.twitter.com/PFycp1xGbe— Sudan News (@Sudan_tweet) September 1, 2025
یہ سانحہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب سوڈان کی جنگ اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔ دارفور کے کئی علاقوں میں قحط کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شمالی دارفور میں فوج اور نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسزکے درمیان جھڑپوں کے باعث ہزاروں لوگ مارا پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے جہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
واضح رہے کہ باغی تنظیم کے بعض دھڑے سوڈانی فوج کے ساتھ مل کر ریپڈ سپورٹ فورسز کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس دوران دارفور کے شہر الفاشر میں لڑائی تیز ہوگئی ہے جو ایک سال سے ریپڈ سپورٹ فورس کے محاصرے میں ہے۔