سپریم کورٹ نے اڈیالہ روڈ راولپنڈی میں واقع 3 کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹی سے متعلق کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار شائستہ کے وکیل کو مشورہ دیا کہ اپنی موکلہ کو کہیں درخواست واپس لے لیں، اگر کیس چلاتے ہیں اور فریق بننے کی درخواست خارج ہوئی تو معاملہ ان کے لیے مزید مشکل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نوکری سے نکالنے والی کمپنی خریدنے اور سابق باس کو برطرف کرنے والی باہمت خاتون کی کہانی
عدالت نے شائستہ کے وکیل کو اپنی موکلہ کا ریکارڈ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت بھی دی جس پر وکیل نے ایک دن کی مہلت مانگی۔
سماعت کے دوران پراپرٹی کے اصل مالک پاکستانی نژاد امریکی فاروق صدیقی عدالت میں پیش ہوئے اور مکان کی رجسٹری بھی جمع کرائی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گھر کی مالک کوئی اور ہے دعویٰ کوئی خریدوفرخت کوئی اور کررہا ہے تو یہ چل کیا رہا ہے، تاہم شائستہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فاروق صدیقی نے یہ گھر اپنی سابقہ اہلیہ فرزانہ کو حق مہر میں دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈپٹی اٹارنی جنرل کی بیگم کا خاتون پر تشدد، وزیراعظم نے افسر کو عہدے سے فارغ کردیا
جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے نچلی عدالتوں میں نکاح نامہ دکھا کر کروڑوں کی جائیداد اپنی بنا لی۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور جس نے عدالتی احکامات نہ مانے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
سابقہ اہلیہ فرزانہ نے عدالت میں بیان دیا کہ پراپرٹی میری نہیں، نہ ہی اس سے میرا کوئی تعلق ہے۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔