شنگھائی تعاون تنظیم کے تیانجن اجلاس کی غیر معمولی اہمیت، ڈالر کا متبادل لانا کیا آسان عمل ہے؟

بدھ 3 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی تناظر میں چین اپنی بہت بڑی معیشت کے ساتھ گلوبل ساؤتھ یا عالمی جنوب کی سربراہی کرتا دِکھائی دیتا ہے۔ گزشتہ روز چین کے شہر تیانجن میں اختتام پذیر ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کا اِجلاس بین الاقوامی طور پر مرکزِ نگاہ رہا اور دنیا بھر کے اہم نشریاتی اداروں میں اجلاس کو خصوصی کوریج دی گئی۔

امریکا کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر ٹیرف کے نفاذ کے بعد سے دیگر بین الاقوامی اتحاد اور تنظیمیں فروغ پا رہی ہیں اور متبادل تجارتی نظام لانے کی بات چیت ہو رہی ہے۔ 6 اور 7 جولائی کو برازیل میں ہونے والے برِکس تنظیم کے اجلاس میں بھی یہ بات کی گئی اور اب چین کے شہر تیانجن میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں روس نے تنظیم کے 10 رُکن ممالک کے درمیان مشترکہ بانڈز جاری کرنے کی تجویز دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس: چینی صدر نے رکن ممالک کے لیے ترقیاتی بینک قائم کرنے کی تجویز دیدی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ تجویز دی کہ ایس سی او کے 10 رکن ممالک مشترکہ بانڈز جاری کریں، جو ان کے معاشی تعاون کو مزید گہرا کرنے کا ایک اہم قدم ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ایک مشترکہ ادائیگیوں کا نظام قائم کیا جائے تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے لین دین کو سہولت دی جا سکے۔

اس کے علاوہ پیوٹن نے مشترکہ سرمایہ کاری منصوبوں کے لیے ایک بینک قائم کرنے کی حمایت کی، جس کا مقصد معاشی تبادلے کو زیادہ مؤثر بنانا اور بیرونی معاشی اتار چڑھاؤ سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔

تیانجن میں ہونے والے اِجلاس کی غیر معمولی اہمیت

شنگھائی تعاون تنظیم کے تیانجن میں ہونے والے اجلاس کو اس بار غیر معمولی اہمیت حاصل ہو گئی، جس کی کچھ اہم وجوہات ہیں۔

  • روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات
  • صدر شی جن پنگ سے وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ملاقات کی۔
  • اس اجلاس میں چین اور بھارت کے درمیان گزشتہ 5 سال سے چلی آ رہی مخاصمت میں کمی دیکھنے میں آئی۔

  • سربراہی اِجلاس میں پہلگام واقعے اور جعفر ایکسپریس سمیت دہشتگردی کی تمام شکلوں کی مذمت کی گئی۔
  • اجلاس میں بھارت نے پاکستان کا ساتھ دینے کی بنا پر آذربائیجان کی مکمل رُکنیت کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی۔
  • اجلاس میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل تعاون بڑھانے کے لیے بھی اتفاق کیا گیا۔

 تیانجن اجلاس کئی وجوہات کی بنا پر بہت اہم تھا: ملک ایوب سنبل

بیجنگ میں چینی میڈیا سے وابستہ پاکستانی جیو پولیٹیکل تجزیہ نگار ملک ایوب سنبل نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تیانجن میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کا اِجلاس بہت اہم تھا، اس اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ ممالک سمیت دنیا بھر کی توجہ گلوبل ساؤتھ کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ابتدائی طور پر جب یہ تنظیم بنی تو اِس کا مینڈیٹ سیکیورٹی تھا لیکن اب اس کا مینڈیٹ سیکیورٹی سے کافی آگے بڑھ گیا ہے۔ اب یہ مینڈیٹ تجارت، توانائی، ٹیکنالوجی اور ثقافتی تبادلوں تک بڑھ گیا ہے۔ جب سے یہ تنظیم بنی ہے پانچویں بار اِس کی صدارت چین کے پاس آئی ہے جو ایک موقع ہے کہ چین اب نئی ایجادات کی بنیاد پر ترقی کی بنیاد رکھے۔

ملک ایوب نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک ملٹی لیٹرل فورم ہے۔ اس تنظیم میں چین اور دیگر رکن ممالک کے درمیان تجارتی حجم 512 ارب ڈالر ہے جو سالانہ 3 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے جس سے چین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور اثر و رسوخ کے بارے میں پتا چلتا ہے۔

اُنہوں نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک کے پاس عالمی قدرتی گیس کے ذخائر کے 20 سے 25 فیصد ذخائر موجود ہیں جس کی وجہ سے ایس سی او ریجن عالمی طور پر سرمایہ کاری اور شراکت داری کے لیے بڑا انتخاب بنتا جا رہا ہے۔

’اس کے علاوہ یہ کہ ایس سی اور ریجن میں دنیا کی 42 فیصد آبادی رہتی ہے۔ چین کے فعال کردار سے اِس خطے میں ماحول دوست توانائی، ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، رابطہ کاری کے میدانوں میں ترقی ہو سکتی ہے۔‘

ملک ایوب نے کہاکہ تیانجن سربراہی اجلاس کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں ایس سی او کے پیمانے اور اس کی صلاحیت کو دیکھنا ہوگا۔ یہ تنظیم عالمی آبادی کا 42 فیصد اور یوریشیا کی آبادی کا 65 فیصد نمائندگی کرتی ہے۔ معاشی طور پر یہ عالمی جی ڈی پی میں قریباً 23 فیصد حصہ ڈالتی ہے، جو اسے عالمی معیشت میں ایک اہم کھلاڑی بناتی ہے۔

’ایس سی او اب جغرافیائی سیاسی مصروفیات کے لیے ایک مرکز بن رہی ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں شرکت کی سطح بے مثال تھی۔ مشرق وسطیٰ، افریقہ، اور دیگر عالمی جنوب کے ممالک سے رہنماؤں اور نمائندوں کی شرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایس سی او اب نئی شراکت داریوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور جغرافیائی سیاسی مصروفیات کے لیے ایک مرکز بن رہی ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تنظیم عالمی استحکام اور ترقی کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم کے طور پر ابھر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایس سی او کا مستقبل بہت روشن ہے، یہ تنظیم عالمی سطح پر ایک ایسی قوت کے طور پر ابھر رہی ہے جو کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دیتی ہے۔ اس کا غیر مداخلت کا اصول، مشترکہ ترقی پر توجہ اور جامع نقطہ نظر اسے مغربی اداروں سے مختلف بناتا ہے۔ تیانجن سربراہی اجلاس نے یہ واضح کیا کہ ایس سی او نہ صرف معاشی اور اسٹریٹجک وزن رکھتی ہے بلکہ یہ عالمی استحکام اور ترقی کے لیے ایک حقیقی قوت بھی بن سکتی ہے۔

ملک ایوب نے کہاکہ چین کی قیادت میں تنظیم نئے شعبوں جیسے کہ مصنوعی ذہانت، سبز توانائی اور ڈیجیٹل رابطوں میں تعاون کو فروغ دے گی۔ اس کے علاوہ رکن ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے اور عوامی سفارت کاری عالمی سطح پر باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے میں مدد کریں گے۔ میرا خیال ہے کہ ایس سی او آئندہ برسوں میں عالمی گورننس کے ڈھانچے کو نئی شکل دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

 ڈالر کا متبادل لے کر آنا آسان نہیں، ڈاکٹر ساجد امین

سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ڈالر کا متبادل لانے کی باتیں تو کی جا رہی ہیں لیکن یہ اتنا آسان معاملہ نہیں۔ دنیا بھر میں نئے اقتصادی بلاکس بنتے ہیں، نئے اتحاد جنم لیتے ہیں، نئی کرنسیاں بنتی ہیں لیکن ایک پہلے سے موجود چیز کو ہٹانا مشکل ہوتا ہے۔ ایک موقع پر یورو نے بھی ڈالر کا متبادل بننے کی کوشش کی تھی لیکن ناکام ہو گیا۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہاکہ ڈالر کی مضبوطی میں تین وجوہات کا بہت بڑا دخل ہے۔ پہلے نمبر پر یہ کہ امریکا کی معیشت کا حجم اتنا بڑا ہے کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ امریکا دنیا میں زیادہ تر ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اِس لیے دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کا انقطاع ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس میں جعفر ایکسپریس، خضدار اور پہلگام حملوں کی مذمت، مشترکہ اعلامیہ جاری

’دوسری وجہ معدنی تیل کی ادائیگیاں ہیں جو ڈالر میں کی جاتی ہیں اور تیسری وجہ ڈالر کی ساکھ اور اُس کا استحکام ہے۔ دنیا میں کئی مُلکوں میں جو بارٹر ٹریڈ کی باتیں ہوتی ہیں وہ چھوٹے پیمانے پر تو ممکن ہیں لیکن بڑے پیمانے پر ممکن نہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp