سینیٹ کمیٹی کا اسپیکٹرم کی نیلامی میں تاخیر اظہار تشویش، سائبر فراڈز پر فوری اصلاحات کا مطالبہ

منگل 2 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے اسپیکٹرم کی نیلامی میں تاخیر پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ٹیرف میں اضافے اور سائبر فراڈز پر فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 5G اسپیکٹرم نیلامی کی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ

قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے ڈیجیٹل اور ٹیلی کام سیکٹرز کو درپیش سنگین چیلنجز پر تفصیلی غور کیا گیا۔

’اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر ڈیجیٹل ترقی کے لیے خطرہ ہے‘

فریکوئنسی الاٹمنٹ بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ سنہ 2021 سے پاکستان نے عالمی فائیو جی تقاضوں کے مطابق متعدد اسپیکٹرم بینڈز دستیاب کر دیے ہیں جن میں 30 میگا ہرٹز کا بینڈ بھی شامل ہے۔ تاہم قانونی پیچیدگیوں اور عدالتوں سے جاری اسٹے آرڈرز کے باعث نیلامی میں تاخیر ہو رہی ہے، جس سے نہ صرف اربوں روپے کا معاشی نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک کی ڈیجیٹل ترقی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

وزارت آئی ٹی کے اسپیشل سیکریٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اسپیکٹرم نیلامی دسمبر 2025 تک مکمل کر لی جائے گی۔

ٹیلی کام کمپنیوں پر الزامات اور مالی بے ضابطگیاں

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک آڈٹ رپورٹ کے مطابق معروف موبائل نیٹ ورک کمپنی جیز نے صارفین سے 6.58 ارب روپے زائد وصول کیے اور ہر سہ ماہی میں 15 فیصد تک قیمتیں بڑھائیں، جو پی ٹی اے کی واضح منظوری کے بغیر کیا گیا۔ کمیٹی نے اس پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی اے اور آڈیٹر جنرل کے دفتر کو تمام متعلقہ دستاویزات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیے: 20 کروڑ موبائل سمز سبسکرپشن کی خوشی میں کون سی سروسز فری میں دی جا رہی ہیں؟

علاوہ ازیں ایک اور کیس میں زونگ کی جانب سے 6.6 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کے مبینہ غیر قانونی استعمال پر بھی بات ہوئی۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باوجود معاملہ ماتحت عدالتوں میں زیر التوا ہے جس پر کمیٹی نے تاخیری حربوں پر تشویش کا اظہار کیا اور وزارت قانون کے نمائندوں کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔

سائبر کرائمز اور آن لائن فراڈ: بڑھتا ہوا خطرہ

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں آن لائن فراڈز سالانہ 30 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔ ان فراڈز میں غیر قانونی کال سینٹرز، جعلی قرض ایپس، آن لائن جوا، اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی مہمات شامل ہیں۔

ایجنسی نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں 63 غیر قانونی کال سینٹرز بند کیے گئے 450 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اور تقریباً 40 ملین روپے کی ریکوری عمل میں آئی۔

کمیٹی نے سائبر سیکیورٹی کے لیے اداروں کے درمیان مؤثر تعاون، مصنوعی ذہانت کے ذریعے خطرات کی بروقت نشاندہی اور بینکنگ سیکٹر کے ساتھ مربوط حکمت عملی پر زور دیا۔

اداروں سے تعاون نہ کرنے پر برہمی

کمیٹی نے یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنخواہوں، عہدوں اور ادائیگیوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ اگر آئندہ اجلاس تک معلومات فراہم نہ کی گئیں تو استحقاق کی تحریک پیش کی جا سکتی ہے۔

کمیٹی کی سفارشات اور آئندہ لائحہ عمل

کمیٹی نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ شفافیت، تیز تر عدالتی فیصلوں اور عوامی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسپیکٹرم کی نیلامی، صارفین کے حقوق اور سائبر سیکیورٹی جیسے اہم معاملات پر عمل درآمد کو اگلے اجلاس میں مزید جانچا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان 5 جی لانچ کرنے میں ناکام کیوں؟ اصل وجہ سامنے آگئی

اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان، پرویز رشید، ڈاکٹر افنان اللہ خان، ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند، سیف اللہ سرور نیازی، ندیم احمد بھٹو، اسپیشل سیکریٹری وزارت آئی ٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp