چینی فوج کی تاریخی پریڈ، نریندر مودی شرکت سے کیوں محروم ہوئے؟

بدھ 3 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں صدر شی جن پنگ کی قیادت میں دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کی 80ویں سالگرہ پر دنیا کی سب سے بڑی فوجی پریڈ منعقد ہوئی۔ تاہم اس تقریب میں ایک نمایاں غیر موجودگی نظر آئی، یہ تھے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی۔

چند روز قبل ہی مودی اور شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر ایک دوسرے سے ملاقات میں تعلقات بہتر بنانے پر بات کی تھی، لیکن مودی کا پریڈ میں شریک نہ ہونا ایک سوچا سمجھا سفارتی فیصلہ سمجھا جا رہا ہے۔

اس فیصلے کی بڑی وجوہات

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ میں ان وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے جن کی بنا پر بھارتی وزیراعظم چین کی پریڈ میں شریک نہیں ہوئے۔

سرحدی کشیدگی: پریڈ میں شرکت کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی بالواسطہ حمایت کے طور پر دیکھا جاتا، وہی فوج جو 2020 میں لداخ میں بھارت کے ساتھ خونریز جھڑپ میں ملوث رہی اور اب تک ہمالیہ میں تعطل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی، امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ

پاکستان کا کردار: چین گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کی دفاعی ضروریات کا 81 فیصد اسلحہ فراہم کرنے والا ملک رہا ہے۔ انہی ہتھیاروں کا استعمال پاکستان نے رواں برس بھارت کے ساتھ 4 روزہ جھڑپ میں بھی کیا۔ اگر نریندر مودی چینی فوج کی پریڈ میں شریک ہوتے تو یہ تاثر ملتا کہ بھارت اپنی سلامتی کے تحفظات کو نظرانداز کر رہا ہے۔

جاپان کا معاملہ: یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کی ہتھیار ڈالنے کی یادگار تھی۔ ایسے موقع پر مودی کی موجودگی جاپان، جو بھارت کا ایک اہم معاشی و تزویراتی اتحادی ہے، کے لیے منفی اشارہ ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے دنیا میں نئی صف بندی کی ضرورت، چینی قوم کی نشاۃ ثانیہ کو روکا نہیں جاسکتا، چینی صدر شی جن پنگ

مودی کی غیر حاضری ایک واضح اشارہ ہے کہ بھارت چین کے ساتھ کثیرالجہتی فورمز میں رابطہ رکھنے کے باوجود، علامتی سفارت کاری کو اپنی قومی سلامتی کے خدشات سے الگ نہیں رکھے گا۔

یہ فیصلہ یہ پیغام دیتا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی راہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بیجنگ سرحدی جارحیت جاری رکھتا ہے اور پاکستان کو بھارت کے خلاف تزویراتی سہارا فراہم کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp