شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ایک بار پھر اپنے آباؤ اجداد کی مشہور بکتر بند سبز ٹرین میں چین کے دورے پر بیجنگ پہنچے ہیں۔
یہ ٹرین محض ایک سواری نہیں بلکہ شمالی کوریا کی حکمران نسل کی پہچان اور طاقت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
یہ ٹرین کئی دہائیوں سے کم خاندان کے زیرِ استعمال ہے۔ کم جونگ اُن کے والد کم جونگ اِل اور دادا کم اِل سُنگ بھی ہوائی سفر سے گریز کرتے ہوئے انہی بکتر بند ڈبوں میں لمبے سفر کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرائن کیخلاف روس کا ساتھ دینے والے شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے اعزازات
پرانے وقتوں میں اس ٹرین پر شاندار ضیافتیں ہوا کرتی تھیں، جن میں فرانسیسی شراب اور تازہ لوبسٹر پیش کیے جاتے تھے۔
ٹیکنالوجی اور سہولتوں کے لحاظ سے بھی یہ ٹرین منفرد ہے۔ بکتر بند ہونے کے باعث یہ صرف 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔
ٹرین کے اندر کانفرنس رومز، بیڈ رومز، سیٹلائٹ فون، فلیٹ اسکرین ٹی وی اور ایک مکمل آفس موجود ہے۔ ماضی میں بتایا گیا کہ کم خاندان کے لیے تقریباً 20 خصوصی ریلوے اسٹیشن بھی تعمیر کیے گئے تھے تاکہ ان کے سفر محفوظ رہیں۔
کم جونگ اُن نے اس ٹرین کے ذریعے نہ صرف چین بلکہ روس کا سفر بھی کیا ہے جہاں وہ صدر پیوٹن سے ملے تھے۔
ریاستی میڈیا کے مطابق یہ ٹرین شمالی کوریا کے اندرونی پروپیگنڈا کا بھی حصہ ہے، جسے عام شہریوں سے حکمرانوں کے “قریبی تعلق” کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
پیونگ یانگ کے قریب ایک مقبرے میں اس تاریخی ٹرین کے ڈبے کا ماڈل بھی رکھا گیا ہے جہاں کم جونگ اُن کے والد اور دادا کی باقیات محفوظ ہیں۔
یوں یہ ٹرین شمالی کوریا کی سیاست، طاقت اور تاریخ کی ایک چلتی پھرتی یادگار بن چکی ہے۔