بلوچستان میں مفاہمت کے سوا کوئی راستہ نہیں، صدر سپریم کورٹ بار

بدھ 3 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا نے سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ دھماکا: امن و امان صوبائی معاملہ تاہم ضرورت پڑی وفاق مدد فراہم کرے گا، گورنر بلوچستان

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بلوچستان میں ہونے والا حملہ ایک انتہائی دردناک واقعہ تھا جس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔

انہوں نے سیاسی کارکنان کی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی۔

میاں رؤف عطا نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کے اثرات پورے معاشرے پر پڑ رہے ہیں، کاروبار شدید متاثر ہے، زمینی راستے تقریباً بند ہوچکے ہیں جبکہ فضائی سفر اتنا مہنگا ہو گیا ہے کہ ایک ٹکٹ 70 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

انہوں نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اس صورتحال پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کرپشن اور مس مینجمنٹ عروج پر ہے، جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

تربت میں فورسز کے 5 اہلکاروں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہمارا ہی نقصان ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ بلوچستان کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ دوبارہ اسمبلی سے اتفاق رائے سے منظور کرانے کا اعلان

سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وزیر داخلہ بلوچستان میں کیمپ آفس قائم کریں اور براہِ راست عوام سے ملاقات کریں تاکہ عوامی مسائل بہتر انداز میں حل کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بدامنی کے باعث بلوچستان کا ہر بچہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہورہا ہے، ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا اور امن و امان پر توجہ دینا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ مفاہمت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

میاں رؤف عطا نے کہا کہ ہم مطالبہ کریں گے کہ صوبے میں گڈ گورننس لائی جائے اور سنجیدہ و تجربہ کار لوگوں کو ذمہ داریاں سونپی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان انصاف کی فراہمی دہلیز تک پہنچانے کا تقاضا کرتا ہے، اس حوالے سے چیف جسٹس سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی عمارت کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف مشن کی صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات

پنجاب کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے میاں رؤف عطا نے پنجاب سی سی ڈی کے انکاؤنٹرز کو ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ قرار دیا اور کہا کہ یہ کارروائیاں خلافِ قانون ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی اعلیٰ عدلیہ کیسز کا ٹرائل سات سے پندرہ دن کے اندر مکمل کرے تاکہ لوگوں کو جلد انصاف مل سکے۔

سپریم کورٹ بار صدر کا پابندیوں پر ردعمل

صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے سپریم کورٹ عمارت میں وکلا پر حالیہ پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی عدالتوں میں لوگوں کو آزادانہ داخلے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن پاکستان کی سپریم کورٹ میں پابندیاں لگائی جا رہی ہیں جو ایک نامناسب عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں عدالتوں میں جانے والوں کو تحفظ اور اعتماد کا احساس دلایا جاتا ہے جبکہ یہاں اندر جاتے ہی تلاشی اور خوف دیا جاتا ہے، جو اچھی صورتحال نہیں ہے۔

انصاف کے دروازے سب کے لیے کھلے ہونے چاہئیں

میاں رؤف عطا نے زور دیا کہ انصاف کے دروازے سب کے لیے کھلے ہونے چاہئیں اور سپریم کورٹ میں لگائی جانے والی پابندیاں انصاف کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین انصاف کی فراہمی دہلیز تک پہنچانے کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیسوں میں اضافے کے معاملے پر وہ اپنی تجاویز پہلے ہی دے چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

باعزت واپسی کا سلسلہ جاری، 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین وطن لوٹ گئے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ