چین نے دوسری عالمی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ میں جدید اور غیر معمولی صلاحیتوں سے آراستہ جنگی ڈرونز متعارف کرا دیے۔
چینی میڈیا کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ متعارف کرائے گئے ڈرونز نہ صرف منفرد ڈیزائن رکھتے ہیں بلکہ فضائی جنگ کے مستقبل کے نئے تصورات کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری، سیاسی طاقت کی دوڑ، چین اور امریکا میں سے کون آگے؟
پریڈ میں پہلی بار ایسے ڈرونز پیش کیے گئے جن میں مسلح ریکی ڈرون، ونگ مین ڈرون، ایئر سپیریئورٹی ڈرون اور بحری جہازوں سے پرواز کرنے والے بغیر پائلٹ ہیلی کاپٹر شامل تھے۔ یہ ڈرونز اسٹیلتھ حملوں اور خودکار آپریشنز کی استعداد رکھتے ہیں۔
ونگ مین ڈرونز کو حالیہ برسوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کا انقلابی تصور قرار دیا جا رہا ہے اور انہیں مستقبل کے بغیر پائلٹ جنگی نظام کا مرکزی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ ڈرونز پائلٹ بردار جنگی طیاروں کے ساتھ ہم آہنگی میں کام کر کے فضائی برتری، دفاع اور اہداف کی نشاندہی جیسے اہم مشنز سرانجام دے سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈرونز نہ صرف پائلٹس کی فضائی آگاہی اور حملے کی صلاحیت بڑھاتے ہیں بلکہ میدانِ جنگ کا ایک جامع نقشہ بھی فراہم کرتے ہیں، جس سے پائلٹس دباؤ والے ماحول سے نکل کر زیادہ مؤثر انداز میں کمانڈر کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اسی طرح پہلی بار ایئر سپیریئورٹی ڈرونز بھی منظرِ عام پر آئے ہیں جنہیں جدید فضائی جنگی آلات میں شمار کیا جا رہا ہے۔ یہ ڈرونز زیادہ اسٹیلتھ کارکردگی، خودکار آپریشنز اور غیر معمولی تیزی کے باعث نمایاں ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں کچھ ڈرونز بغیر دم کے ڈیزائن پر مبنی ہیں، جو انہیں ہر زاویے سے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔
پریڈ میں بحری جہازوں کے لیے ایک نیا بغیر پائلٹ ہیلی کاپٹر بھی شامل کیا گیا جو ریکی، ارلی وارننگ، اینٹی شپ اور اینٹی سب میرین آپریشنز کے ساتھ ساتھ تلاش و بچاؤ اور ٹرانسپورٹ کی ذمہ داریاں بھی ادا کر سکتا ہے۔ چونکہ یہ انسان بردار نہیں، اس لیے اپنے سائز کے اعتبار سے عام ہیلی کاپٹروں کے مقابلے میں زیادہ رینج رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا میں نئی صف بندی کی ضرورت، چینی قوم کی نشاۃ ثانیہ کو روکا نہیں جاسکتا، چینی صدر شی جن پنگ
اس کا چھوٹا ڈیزائن اسے فریگیٹس، ڈسٹرائرز، ایمفیبیئس جہازوں اور طیارہ بردار جہازوں پر بڑی تعداد میں رکھنے کے قابل بناتا ہے۔