امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پر عائد کیے گئے سخت امریکی ٹیرف روس کی جنگی کوششوں کی مالی اعانت روکنے کے لیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کی مصنوعات پر 50 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے ہیں، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار پر لگائے جانے والے سب سے زیادہ ٹیرف میں شمار ہوتے ہیں۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کارول ناوروسکی سے ملاقات کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی ’فیز ٹو اور فیز تھری‘ کا اعلان باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
صدرٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں روس کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا؟ اس سوال پر صدر ٹرمپ بولے کہ آپ اسے کوئی اقدام نہیں سمجھتے کہ بھارت جیسے سب سے بڑے خریدار پر ثانوی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
’اس سے روس کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور ابھی فیز ٹو اور فیز تھری باقی ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے یاد دلایا کہ 2 ہفتے قبل انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت روس سے تیل خریدے گا تو ’بھارت کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہی ہوا۔‘
مزید پڑھیں: روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
یہ بیانات ایسے وقت میں آئے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ فوجی پریڈ میں شرکت کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر امن معاہدہ نہ ہوا تو یوکرین میں جنگ جاری رہے گی۔
گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیے، جس کے بعد مجموعی شرح 50 فیصد ہو گئی، اس فیصلے سے دونوں بڑی جمہوریتوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔
صدرٹرمپ نے بھارت پرروس کی جنگ کو مالی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنا مجوزہ دورۂ بھارت بھی منسوخ کر دیا ہے، ان کے مشیروں نے بھی کہا کہ نئی دہلی نے روسی تیل کی خریداری بڑھا کر منافع کمایا ہے۔
مزید پڑھیں:ایس سی او اجلاس: چین اور روس کی بڑھتی قربتیں، کیا امریکا نئی صف بندیوں سے خائف ہے؟
ادھر بھارت نے امریکی اقدامات کو ’ناانصافی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم، متعدد مذاکراتی دوروں کے باوجود کوئی تجارتی معاہدہ طے نہیں پایا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں ذاتی طور پر بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے لیکن وہ اپنے کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والی ایک سربراہی ملاقات میں مودی، پیوٹن اور شی جن پنگ کی مشترکہ تصاویر بھی سامنے آئیں جن میں تینوں رہنما خوشگوار موڈ میں ایک ساتھ کھڑے نظر آئے۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کو ایک اور جھٹکا، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا
اس پر وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹر ناوارو نے تبصرہ کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا رہنما دنیا کے 2 بڑے آمر رہنماؤں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
اس دوران بھارت نے مقامی کھپت کو بڑھانے کے لیے ایئر کنڈیشنرز سے لے کر چھوٹی گاڑیوں تک سینکڑوں اشیا پر ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ امریکی ٹیرف کے جھٹکے کو کسی حد تک برداشت کیا جا سکے۔