یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے معروف بن گوریون ایئرپورٹ پر بیلسٹک میزائل حملے کا دعویٰ کیا ہے جسے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے خلاف براہِ راست ردِعمل قرار دیا گیا ہے۔
یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کارروائی فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر کی گئی۔ ان کے مطابق حملے میں ذوالفقار بیلسٹک میزائل استعمال کیا گیا جس نے مقبوضہ لُد میں واقع بن گوریون ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: یمن نے اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا
یحییٰ سریع نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فضائی دفاع، جسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے، میزائل کو روکنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ خدا کے فضل سے میزائل نے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا، جس کے بعد لاکھوں صہیونی باشندے خوف و ہراس کے عالم میں پناہ گاہوں کی طرف بھاگے اور ایئرپورٹ کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنی پڑیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے مظلوم عوام جن حالات کا سامنا کررہے ہیں، وہ تمام اقوام پر فرض کرتے ہیں کہ وہ مذہبی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے تمام پابندیوں کو توڑ دیں اور اسرائیل کے بے مثال جرائم کے خاتمے کے لیے عملی قدم اٹھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: درجنوں اسرائیلی طیاروں کا یمن پر حملہ، کوئی بڑا ٹارگٹ حاصل نہیں ہوسکا
بیان کے اختتام پر انہوں نے واضح کیا کہ یمن غزہ کی حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک اسرائیلی حملے بند نہیں ہوتے اور محاصرہ مکمل طور پر ختم نہیں کر دیا جاتا۔

مزید برآں یمنی افواج نے گزشتہ رات مقبوضہ فلسطین میں مزید اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔
یحییٰ سریع کے مطابق یمنی میزائل فورس نے ایک نیا ہائپرسانک بیلسٹک میزائل مقبوضہ القدس کے مغرب میں ایک حساس اسرائیلی فوجی مرکز پر داغا اور میزائل نے مکمل کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: یمنی حملے کے بعد اسرائیل جانے والا بحری جہاز ڈوب گیا
ترجمان نے مزید بتایا کہ ایک یمنی ڈرون نے مقبوضہ حیفا کے علاقے میں اسرائیل کے ایک اہم مقام کو بھی نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ یہ حملہ بھی بالکل اپنے ہدف پر لگا۔
اسرائیل کی جانب سے ان دعووں پر تاحال کوئی تصدیق یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم اگر یہ حملے ثابت ہو جاتے ہیں تو مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہوسکتی ہے۔













