صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر گوگل کو 425 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

جمعرات 4 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کی فیڈرل جیوری نے فیصلہ دیا ہے کہ گوگل نے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے اور اس پر کمپنی کو 425 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

مقدمے میں الزام تھا کہ گوگل نے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ایسے صارفین کا ڈیٹا جمع کیا، محفوظ کیا اور استعمال کیا جنہوں نے اپنے ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی سیٹنگز میں ٹریکنگ بند کر رکھی تھی۔ یہ مقدمہ جولائی 2020 میں دائر کیا گیا تھا، جس میں صارفین نے 31 ارب ڈالر سے زائد کے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: عدالت نے گوگل کے کروم اور اینڈرائیڈ کے بیچنے پر پابندی عائد کر دی

جیوری نے گوگل کو صارفین کی پرائیویسی کی دو خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا، تاہم یہ قرار دیا کہ کمپنی نے بدنیتی (Malice) سے کام نہیں کیا، لہٰذا سزا میں اضافی ہرجانہ (punitive damages) شامل نہیں کیا گیا۔

گوگل کا ردعمل

گوگل کے ترجمان خوسے کاسٹانیڈا نے کہا کہ کمپنی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا ’یہ فیصلہ ہماری مصنوعات کے کام کرنے کے طریقے کو درست طور پر نہیں سمجھتا۔ ہمارے پرائیویسی ٹولز صارفین کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول دیتے ہیں اور جب وہ پرسنلائزیشن بند کرتے ہیں تو ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘

صارفین کے وکیل کی خوشی

مدعیان کے وکیل ڈیوڈ بوئیس نے کہا کہ وہ جیوری کے فیصلے سے بے حد خوش ہیں۔

مقدمے کی تفصیلات

 یہ کیس تقریباً 98 ملین گوگل صارفین اور 174 ملین ڈیوائسز سے متعلق تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی ٹرسٹ کیس میں گوگل بڑی کارروائی سے بچ گیا

 دعویٰ کیا گیا کہ گوگل نے اوبر، وینمو اور انسٹاگرام جیسی ایپس کے ذریعے بھی صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا۔

 گوگل نے عدالت کو بتایا کہ جمع کیا گیا ڈیٹا “غیر شخصی، فرضی ناموں کے ساتھ، اور محفوظ مقامات پر انکرپٹ کر کے رکھا گیا تھا” اور اسے صارفین کی شناخت سے نہیں جوڑا گیا۔

پس منظر

• رواں سال کے اوائل میں گوگل نے امریکی ریاست ٹیکساس کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی پر تقریباً 1.4 ارب ڈالر میں مقدمہ نمٹایا۔

• اپریل 2024 میں گوگل نے ایک اور مقدمے کے تصفیے کے طور پر صارفین کی پرائیویٹ براؤزنگ (بشمول انکاگنیٹو موڈ) کے اربوں ریکارڈز حذف کرنے پر اتفاق کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp