پاکستان مسلم لیگ کے اہم رہنماؤں خواجہ آصف اور حنیف عباسی کے درمیان ان دنوں بیانات کی ایک جنگ جاری ہے جس کی اصل وجوہات کے بارے میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں، حنیف عباسی کی خواجہ آصف پر تنقید
یاد رہے کہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے حلقے میں تجاوزات ہوچکی ہے اور دریاؤں کی جگہ پر گھروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بیوروکریسی ملک سے باہر جائیدادیں بنانے میں مصروف ہے۔
خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما و وفاقی وزیر حنیف عباسی نے قومی اسمبلی میں ہی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہی طرز عمل اپنانا ہے تو حکومت میں بیٹھنے کے بجائے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں چلے جائیں کیونکہ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔
بیوروکریسی کو برا کہنے کا بڑا شوق چڑھا ہوا ، اپنی شہرت کیلئے اپنے ہی ایوان پر الزام تراشی کر رہے ہیں، نظام کو ہائبرڈ نظام کہتے ہیں، یہی کچھ کرنا ہے تو حکومت سے نکل جائیں، میرے ضلع میں کوئی کام غلط ہے تو میں کیسے ذمہ دار نہیں؟ حنیف عباسی کی خواجہ آصف @KhawajaMAsif پر کڑی تنقید pic.twitter.com/nxmUdKd0nr
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) September 2, 2025
رانا ثنااللہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ حنیف عباسی نے اسمبلی میں جو بات کی وہ انہیں خواجہ آصف کے ساتھ بیٹھ کر کرنی چاہیے تھی لیکن ہم دونوں میں صلح کروا دیں گے۔
ماضی میں مسلم لیگ ن میں 2 واضح گروپ کی بات بھی چل رہی تھی یعنی ایک گروپ نواز شریف کا دوسرا شہباز شریف کا۔ خواجہ آصف کا تعلق نواز گروپ جبکہ حنیف عباسی کا تعلق شہباز گروپ سے تصور کیا جاتا تھا۔
فیلڈمارشل عاصم منیر کا تسلسل 2030 اور اس سے بھی آگے تک ہوسکتا ہے ، اس نظام کا تسلسل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بہت ضروری ہے، رانا ثنا اللہ@arifawan779 pic.twitter.com/u9ZbblJEOQ
— WE News (@WENewsPk) September 4, 2025
وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا خواجہ آصف اور حنیف عباسی کی لڑائی نواز شریف گروپ اور شہباز شریف گروپ کی لڑائی ہے یا یہ دونوں رہنماؤں کی آپس کی کوئی چپقلش ہے؟
خواجہ آصف کی بیوروکریسی سے مراد مریم نواز تھیں، انصار عباسی
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ان کے خیال میں خواجہ آصف اور حنیف عباسی کی لڑائی نواز گروپ یا شہباز گروپ کی لڑائی نہیں بلکہ خواجہ آصف نے بیوروکریسی اور اپنے حلقے کی صورتحال کی بات کی تھی اور جو باتیں بیوروکریسی کے حوالے سے انہوں نے کی تھی وہ دراصل مریم نواز کے لیے تھی۔
انصار عباسی نے مزید کہا کہ حنیف عباسی کا خواجہ آصف کو دیا جانے والا جواب ان کا ذاتی نہیں بلکہ حنیف عباسی نے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی طرف پیغام پہنچایا ہے۔
مزید پڑھیے: خواجہ آصف کو نشان امتیاز دیں یا جرات: کوئی اعتراض نہیں، حنیف عباسی
انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی خود سے ایسی بات کرکے نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کو ناراض نہیں کرسکتے کیونکہ راولپنڈی سمیت پنجاب میں جو بھی ترقیاتی کام ہوں گے وہ مریم نواز کو ہی کرنے ہیں۔
دوسری طرف انصار عباسی نے یہ بھی وضاحت کی کہ خواجہ آصف صاحب نے جو بیان دیے ہیں اس کی وجہ ممکنہ طور پر یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو اہمیت ان کو بطور سینیئر رہنما ملنی چاہیے تھی وہ نہیں مل رہی۔
نواز و شہباز لڑائی کی اطلاعات محض باتیں ہی ہیں، احمد ولید
سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز کو بتایا کہ نواز گروپ اور شہباز گروپ کی لڑائی کی باتیں طویل عرصے سے چل رہی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی عزت اور احترام کرتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف نہیں کرتے ہیں۔
احمد ولید نے کہا کہ ہم نے جنرل پرویز مشرف اور گزشتہ دور میں سنا کہ دونوں بھائیوں کی لڑائی ہوگئی ہے اور پارٹی میں گروپنگ ہے لیکن اس کے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی کوئی ایسی بات سامنے آئی۔
احمد ولید کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف ماضی میں بھی ایسے بیانات دیتے رہے ہیں اور وہ نواز شریف کے سیاست میں آنے سے پہلے کے دوست ہیں اس لیے اگر انہیں پنجاب یا وفاقی حکومت سے کوئی شکوہ یا شکایت ہے تو ان کو چاہیے کہ وہ براہ راست جاکر بات کریں نہ کہ اس طرح اسمبلی میں کھڑے ہوکر باتیں کی جائیں۔
’حنیف عباسی نے صحیح جواب دیا‘
احمد ولید کا کہنا تھا کہ ابھی خواجہ آصف وفاقی وزیر ہیں اور ان کے حلقے میں سیلابی صورتحال ہے اور اس موقعے پر ان کو ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتی۔
انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی نے بھی صحیح جواب دیا ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ پارٹی کی لائن نہیں ہے بلکہ یہ حنیف عباسی کی اپنی رائے ہے اور اس سے پارٹی کی سینیئر قیادت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حنیف عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیوروکریسی کو نشانہ بنانے کا ایک شوق سا بن گیا ہے، اپنی شہرت کے لیے اپنے ہی ایوان پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: حنیف عباسی کو اسمبلی میں خواجہ آصف سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے تھی، رانا ثنااللہ
حنیف عباسی نے کہا تھا کہ ایک طرف نظام کو ہائبرڈ کہا جاتا ہے اور دوسری طرف اسی نظام کا حصہ بن کر اس پر تنقید کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر یہی طرزِ عمل اپنانا ہے تو حکومت میں بیٹھنے کے بجائے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں چلے جائیں کیونکہ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔