قومی سلامتی کے سابق امریکی مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ذاتی تعلقات بہت اچھے تھے لیکن اب وہ ختم ہو چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر سے قریبی تعلقات دنیا کے رہنماؤں کو ’بدترین حالات‘ سے نہیں بچا سکتے۔
جان بولٹن نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بھارت اور امریکا کے تعلقات 2 دہائیوں کی بدترین سطح پر ہیں، اس تناؤ کی بڑی وجہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسی اور ان کی حکومت کی جانب سے نئی دہلی پر مسلسل تنقید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے جان بولٹن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی تعلقات کو ہمیشہ اپنی ذاتی دوستی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ’اگر ان کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اچھے تعلقات ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور روس کے تعلقات بھی اچھے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ‘
Trump had a very good relationship personally with Modi. I think that's gone now. It's a lesson to everybody, for example, Keir Starmer, that a good personal relationship may help at times, but it won't protect you from the worst.https://t.co/klFKyh1BrK
— John Bolton (@AmbJohnBolton) September 4, 2025
جان بولٹن، جو صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں قومی سلامتی کے مشیر رہے، اپنے سابق باس کے سخت ناقد ہیں۔
’ٹرمپ اور مودی کے ذاتی تعلقات بہت اچھے تھے، لیکن اب وہ ختم ہو گئے ہیں۔ یہ دوسروں کے لیے بھی سبق ہے، مثلاً برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے لیے، کہ ذاتی تعلقات کبھی کبھار مددگار تو ثابت ہو سکتے ہیں لیکن وہ آپ کو بدترین حالات سے نہیں بچاسکتے۔‘
مزید پڑھیں: روسی تیل کی خریداری، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ کا اشارہ
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ 17 سے 19 ستمبر تک برطانیہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
جان بولٹن نے اپنے انٹرویو کے ساتھ سوشل میڈیا پر لکھا کہ وائٹ ہاؤس نے ’امریکا اور بھارت کے تعلقات کو کئی دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، جس سے مودی روس اور چین کے قریب تر ہو گئے ہیں۔‘ ان کے مطابق چین نے خود کو امریکا اور ٹرمپ کے متبادل کے طور پر پیش کر دیا ہے۔

سابق امریکی مشیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے رویے نے پچھلی کئی دہائیوں سے جاری 2 جماعتی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے، جن کا مقصد بھارت کو روس کے سرد جنگی اثر سے دور کرنا اور نئی دہلی کو آمادہ کرنا تھا کہ وہ چین کو اصل سلامتی کے خطرے کے طور پر دیکھے۔
’یہ سب الٹا ہوگیا ہے، البتہ میرا خیال ہے کہ اسے دوبارہ درست کیا جا سکتا ہے، لیکن فی الحال حالات بہت برے ہیں۔ ‘
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا بھارت سے غیرمتوازن تعلقات کا شکوہ کیوں؟
جان بولٹن اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث عائد کیے گئے امریکی محصولات نے نئی دہلی کو مزید ماسکو اور بیجنگ کے قریب کر دیا، جسے انہوں نے ’ایک غیر ضروری غلطی‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایف بی آئی نے جان بولٹن کے میری لینڈ والے گھر اور واشنگٹن کے دفتر کی تلاشی بھی لی ہے، جو مبینہ خفیہ معلومات کے غلط استعمال کی تفتیش کا حصہ ہے۔














