پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مقامی حکومت نے لوکل گورنمنٹ بل 2025 کی منظوری دیدی ہے، جسے اب صوبائی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔ اس مجوزہ ایکٹ کے تحت صوبے میں ایک نیا بلدیاتی نظام متعارف کرایا جائے گا۔
اس بل کی منظوری سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی راہ ہموار ہوتی نظر آرہی ہے اور حکومت رواں سال دسمبر یا پھر اگلے سال بلدیاتی الیکشن کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیبر پختونخوا ماڈل سے متاثرہ ڈھانچہ
حکومتی ذرائع کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ، جسے قائمہ کمیٹی نے بحث و مباحثے کے بعد منظور کیا ہے، جلد اسمبلی سے بھی پاس کر لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا بلدیاتی نظام خیبر پختونخوا کے ماڈل سے متاثر ہو کر ترتیب دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا نے 2019 میں اپنے نظام میں تبدیلیاں کی تھیں۔ پنجاب حکومت نے اسی کو بہتر سمجھتے ہوئے صوبے میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی،پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام لانے اور رواں برس ہی انتخابات کروانے کا فیصلہ
نئے نظام کے مطابق لاہور میں ایک میئر کے بجائے جتنے ٹاؤن ہوں گے، اتنے ہی میئر اور ڈپٹی میئر منتخب کیے جائیں گے۔
منتخب ارکان اپنے اندر سے میئر اور ڈپٹی میئر کا چناؤ کریں گے۔ یہ انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوگا، جہاں اراکین سب کے سامنے اپنی حمایت ظاہر کریں گے۔
یونین کونسلز میں تبدیلیاں
مجوزہ بل کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہوں گی اور وارڈ سسٹم ختم کر دیا گیا ہے۔ اب ہر یونین کونسل سے 9 ارکان براہ راست منتخب ہوں گے جبکہ 4 مخصوص نشستیں بھی ہوں گی۔ مجموعی طور پر 13 اراکین شو آف ہینڈ سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کریں گے۔
مزید پڑھیں: رواں سال کے آخر میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوں گی، وزیر بلدیات ذیشان رفیق
یونین کونسلرز کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ تاہم منتخب نمائندوں کو ایک ماہ کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا لازمی ہوگا۔
ضلعی کمیٹیوں کا ڈھانچہ
پہلے ڈپٹی کمشنر کو ضلعی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی تجویز تھی مگر اب عوامی نمائندے اس عہدے پر فائز ہوں گے، جبکہ ڈپٹی کمشنر شریک چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی مقامی حکومت کا سربراہ 6 ماہ کے لیے کمیٹی کی سربراہی کرے گا، پھر یہ ذمہ داری مرحلہ وار دیگر اضلاع کو منتقل ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ایکٹ کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
نئے نظام کے تحت یونین، تحصیل اور ٹاؤن کی سطح پر کونسلز قائم کی جائیں گی تاکہ مقامی سطح پر گورننس کو مضبوط بنایا جا سکے۔ تاہم بلدیاتی نمائندوں کے پاس صرف ترقیاتی کام کروانے تک کے اختیارات ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیا نظام مقامی خود مختاری کو فروغ دے سکتا ہے، لیکن اس کے کامیاب نفاذ کے لیے شفاف انتخابات اور فنڈز کی بروقت فراہمی لازمی ہے۔ ماضی میں بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی اور انتظامی مسائل کا سامنا رہا، جسے نئے ڈھانچے کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔