برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے کشمیری نژاد رکن پارلیمنٹ شبانہ محمود کو وزیر داخلہ مقرر کر دیا ہے۔ وہ اس سے قبل انصاف کی وزیر اور لارڈ چانسلر کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔
شبانہ محمود برمنگھم لیڈی ووڈ سے منتخب رکن پارلیمنٹ ہیں اور برطانوی حکومت میں سب سے سینیئر مسلم خاتون سمجھی جاتی ہیں۔
وہ ایک بیریسٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کر چکی ہیں اور عدالتی اصلاحات، جیلوں میں بھیڑ اور امیگریشن پالیسی جیسے اہم معاملات پر کام کر چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کے اگلے ممکنہ بادشاہ ولیم اپنی سلو موشن ویڈیوز کیوں جاری کر رہے ہیں؟
وزیر داخلہ کے طور پر ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج غیر قانونی تارکین وطن کی آمد، چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل کراسنگز اور پناہ گزینوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کا متنازع معاملہ ہے، جس پر حالیہ مہینوں میں حکومت کو سخت تنقید کا سامنا رہا۔
شبانہ محمود نے ماضی میں کہا تھا کہ برطانیہ کو ایسا نظام چاہیے جہاں امیگریشن قواعد سخت اور منصفانہ ہوں تاکہ نئے آنے والوں کو بہتر انداز میں معاشرے میں ضم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ: جنسی جرائم پر سزا پانے والوں میں بھارتی شہری سب سے آگے، رپورٹ میں انکشاف
وہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق (ECHR) میں اصلاحات کی بھی حامی ہیں اور چاہتی ہیں کہ غیر ملکی مجرموں کو سزا پاتے ہی فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق شبانہ محمود کا تعلق لیبر پارٹی کے ’بلو لیبر‘ دھڑے سے ہے، جو سماجی طور پر قدامت پسند مگر معاشی طور پر ترقی پسند سوچ کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ان کی تقرری کو اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ نے لندن میں منعقدہ اسلحہ نمائش میں اسرائیل کی شرکت پر پابندی عائد کردی
انسانی حقوق کی تنظیموں نے شبانہ محمود کے سامنے موجود چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فوری طور پر پناہ گزینوں کے ہوٹل ختم کرنے، کیسز کے فیصلے تیز کرنے اور محفوظ و قانونی راستوں سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے سہولتیں بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔