امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے انتہائی اہم مذاکرات کر رہا ہے، مگر امکان ہے کہ ان میں سے کچھ افراد حال ہی میں جاں بحق ہو چکے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:حماس، ریڈ کراس کو اسرائیلی یرغمالیوں تک مشروط رسائی دینے پر رضامند
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیس لوگ ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ ان میں سے کچھ شاید حال ہی میں فوت ہو گئے ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ خبر غلط ہو۔
یاد رہے کہ7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

اب تک 146 افراد کو رہا یا بازیاب کرایا جا چکا ہے جبکہ 83 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اب بھی 47 یرغمالی باقی ہیں، جن میں سے 27 مر چکے ہیں۔
جاری حملے اور صورتحال
اسرائیلی فوج نے غزہ میں کارروائی تیز کرتے ہوئے بلند عمارتوں پر بمباری کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں حماس کے زیرِ استعمال تھیں، لیکن حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب لاکھوں فلسطینی شہری محفوظ مقام کی تلاش میں دربدر ہیں، تاہم حماس نے لوگوں کو کہا ہے کہ اپنے گھروں سے نہ نکلیں۔
اقوامِ متحدہ اور ریڈ کراس نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔
جنگ بندی کی شرط
یرغمالیوں کی رہائی کا دارومدار جنگ بندی یا جنگ کے خاتمے پر ہے۔ قطر اور مصر کی ثالثی سے 60 دن کی فائر بندی کی تجویز دی گئی تھی، لیکن اسرائیل نے اسے قبول کرنے کے بجائے حماس کے مکمل غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر یرغمالیوں کو فوری طور پر نہ چھوڑا گیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ یہ سب کچھ بہت برا ہونے والا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کو اب ختم کرنا ہی ہوگا۔














