لندن میں ‘فلسطین ایکشن’ نامی تنظیم پر پابندی کے خلاف سب سے بڑے مظاہرے کے دوران پولیس نے 425 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔
یہ احتجاج تنظیم ڈیفینڈ آور جیوریز کی کال پر ہوا جس میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ مظاہرین دوپہر ایک بجے پارلیمنٹ اسکوائر میں جمع ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر: ’میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں‘ لکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: بیلجیم نے فلسطین کو تسلیم کرنے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا
پولیس نے احتجاج شروع ہوتے ہی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ شام 9 بجے کے قریب میٹرو پولیٹن پولیس نے اعلان کیا کہ 425 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق افسران پر لاتیں، گھونسے اور اشیاء پھینکی گئیں، جسے ناقابلِ برداشت قرار دیا گیا۔
دوسری جانب مظاہرین کے منتظمین نے پولیس پر الزام لگایا کہ اہلکاروں نے بزرگوں سمیت پرامن احتجاج کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ہزاروں افراد کو محض پلے کارڈ اٹھانے پر حراست میں لینے کی کوشش کی۔
Chaos erupts as Free Palestine/ Palestine action protesters push back police, following a number of arrests as people breach the terrorism prescription for Palestine Action.
On Parliment Square, London, England pic.twitter.com/s9FsSY6WNZ
— Tke Media (@TkeMedia) September 6, 2025
احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ کئی افراد کو زمین پر گرا دیا گیا جبکہ پولیس اہلکاروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیاں بھی اٹھائیں اور متعدد گرفتار شدگان کو وین میں منتقل کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان گرفتاریوں کو آزادی اظہار اور پُرامن احتجاج کے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ محض پلے کارڈ تھامنے پر لوگوں کو ’دہشت گرد‘ سمجھنا غیر متناسب اور ناقابلِ قبول ہے۔
برطانیہ میں یہ احتجاج گزشتہ ماہ کے بعد سب سے بڑا تھا جب 532 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔














