ارجنٹائن کی نیشنل سائنٹیفک اینڈ ٹیکنیکل ریسرچ کونسل کے ماہرین نے جنوبی ارجنٹائن کے علاقے پیٹاگونیا میں تقریباً 7 کروڑ سال پرانے ایک دیوقامت گوشت خور مگرمچھ کی باقیات دریافت کی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ مگرمچھ ‘پیروساورس’ نامی معدوم خاندان سے تعلق رکھتا تھا جو کریٹیشیس دور میں جنوبی امریکا اور افریقہ میں پایا جاتا تھا۔ نئی نوع کو کوسٹنسوکس ایٹروکس کا نام دیا گیا ہے۔ دریافت میں اس کا زیادہ تر ڈھانچہ بشمول کھوپڑی اور جبڑے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مگرمچھ سے بیوی کو کیسے بچایا؟ شوہر نے ساری تفصیل بیان کردی
ماہرین نے بتایا کہ اس نوع کی سب سے نمایاں خصوصیات بڑی کھوپڑی، مضبوط جبڑے اور بڑے دانت ہیں جو اسے ماحولیاتی نظام میں ایک طاقتور شکاری بناتے تھے۔ اس کے دانت 2 انچ سے زیادہ لمبے اور گوشت پھاڑنے کے لیے کناروں سے کٹے ہوئے تھے جبکہ طاقتور عضلات اس کے کاٹنے کو انتہائی شدید اور تیز رفتار بناتے تھے۔
یہ مگرمچھ نمی والے گھنے علاقوں میں رہتا تھا۔ اس کا جسم مضبوط اور ٹانگیں چھوٹی لیکن سیدھی کھڑی ہوتی تھیں جس سے یہ جدید مگرمچھوں اور کیمنز کے مقابلے میں زیادہ پھرتیلا تھا۔ بڑی کھوپڑی اور مضبوط جبڑوں کی وجہ سے اسے ‘مگرمچھوں کا بل ڈاگ’ بھی کہا جا رہا ہے۔
تحقیق میں ماہرین نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ مگرمچھ اُس دور کے ایک بڑے گوشت خور ڈائنوسار مائیپ میکروتھوریکس کے ساتھ شکار کے لیے مقابلہ کرتا ہوگا جس طرح آج کل افریقہ میں شیر اور لگڑ بگڑ کے درمیان ہوتا ہے۔
یہ دریافت پیٹاگونیا میں معدوم جانداروں کی تنوع پر روشنی ڈالتی ہے اور پیروساورس خاندان کی اب تک کی سب سے جنوبی دریافت ہے۔ اس منصوبے میں ارجنٹائن، برازیل اور جاپان کے محققین نے حصہ لیا جسے نیشنل جیوگرافک اور برازیلی تحقیقی اداروں نے معاونت فراہم کی۔