عالمی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ اس کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ پلیٹ فارم کے نیٹ ورک ٹریفک میں مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں تاخیر میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ ریڈ سی (بحیرہ احمر) میں زیر سمندر فائبر آپٹک کیبلز کا کٹنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 45 ہزار کلومیٹر طویل دنیا کی تیز رفتار انٹرنیٹ کیبل پاکستان پہنچ گئی
مائیکروسافٹ نے کیبلز کے کٹنے کی وجہ کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی تاہم بتایا کہ اس کا نیٹ ورک ہفتے سے متاثر ہو رہا ہے۔
کمپنی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ نیٹ ورک ٹریفک جو مشرق وسطیٰ سے گزر کر نہیں آتی اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی پر اثرات
انٹرنیٹ رسائی کی نگرانی کرنے والی تنظیم نیٹ بلاکس نے بتایا ہے کہ ریڈ سی میں زیر سمندر کیبلز کی کئی کٹوتیوں کی وجہ سے بھارت، پاکستان اور دیگر کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔
ریڈ سی کے ذریعے گلوبل انٹرنیٹ اور ٹیلی کام کیبلز کی بندرگاہی راستے استعمال ہوتے ہیں لیکن یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سنہ 2023 کے آخر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر حملوں نے کیبلز کی حالت کے حوالے سے تشویش بڑھا دی ہے۔
مزید پڑھیے: بہتر انٹرنیٹ سروس: کیا ’2 افریقہ کیبل‘ شارک سے محفوظ رہے گی؟
حوثی گروپ نے ان حملوں کو اسرائیل فلسطین جنگ کے تناظر میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی قرار دیا ہے۔
کیبلز کی حفاظت اور اہمیت
دنیا بھر میں تقریباً 1.4 ملین کلومیٹر (تقریباً 9 لاکھ میل) فائبر آپٹک کیبلز سمندر کی تہہ میں بچھائی گئی ہیں جو تجارت، مالیاتی لین دین، عوامی خدمات، ڈیجیٹل صحت اور تعلیم جیسی اہم سہولیات فراہم کرتی ہیں۔
زیر سمندر کیبلز کا نقصان کوئی نیا مسئلہ نہیں
انٹرنیشنل کیبل پروٹیکشن کمیٹی کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 150 سے 200 کیبل کے حادثات ہوتے ہیں یعنی ہفتے میں تقریباً 3 واقعات رونما ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں مزید 3 سب میرین کیبلز لگائی جائیں گی، شزہ فاطمہ
زیادہ تر نقصانات ماہی گیری، اینکرنگ اور قدرتی عوامل جیسے کہ پرانا ہونا، رگڑ اور آلات کی خرابی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔














