پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، جب پی ٹی آئی کارکنوں نے صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی اور ہاتھا پائی شروع کر دی۔
واقعے کے مطابق علیمہ خان جب میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں تو ایک صحافی کے سوال پوچھنے پر پی ٹی آئی کارکن مشتعل ہو گئے اور نہ صرف گالم گلوچ کی بلکہ ہاتھا پائی پر بھی اُتر آئے۔ اس رویے کے خلاف صحافیوں نے اجتماعی طور پر علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کر دیا۔
علیمہ خان کی پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کارکنوں اور صحافیوں کے درمیان ہاتھا پائی اور گالم گلوچ، حالات قابو سے باہر ہو گئے pic.twitter.com/1gSEtDHqMj
— WE News (@WENewsPk) September 8, 2025
تاہم صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب صحافیوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک صحافی پر دوبارہ تشدد کیا اور دیگر رپورٹرز کو بھی دھکے دیے۔
اس افسوسناک واقعے پر صحافتی حلقوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کے نمائندوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، جبکہ سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنوں کو نظم و ضبط کا پابند بنانا چاہیے تاکہ اظہارِ رائے کی آزادی اور صحافت کے وقار کو پامال نہ ہونے دیا جائے۔ صحافیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کردیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے صحافی طیب بلوچ پر ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی صحافی کو نشانہ بنانا ناقابل برداشت ہے، اور اس معاملے میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب دلائل ختم ہو جاتے ہیں تو کچھ عناصر تشدد کا راستہ اپناتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ عدم برداشت کا شکار ہیں۔
صحافی طیب بلوچ کو صرف اور صرف اختلاف رائے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو کہ نا قابل قبول ہے۔ سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جب دلیل نہ ہو تو تشدد کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ ہے ان کی سوچ جو عدم برداشت پر مبنی ہے۔ ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور اس کیس میں بھی بھرپور… https://t.co/48L5q3B4Sv
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) September 8, 2025
انہوں نے مزید کہاکہ اس قسم کی سوچ نہ صرف جمہوری اقدار کے خلاف ہے بلکہ اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ بھی ہے۔