وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے صحافی طیب بلوچ پر ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی صحافی کو نشانہ بنانا ناقابل برداشت ہے، اور اس معاملے میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب دلائل ختم ہو جاتے ہیں تو کچھ عناصر تشدد کا راستہ اپناتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ عدم برداشت کا شکار ہیں۔
صحافی طیب بلوچ کو صرف اور صرف اختلاف رائے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو کہ نا قابل قبول ہے۔ سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جب دلیل نہ ہو تو تشدد کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ ہے ان کی سوچ جو عدم برداشت پر مبنی ہے۔ ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور اس کیس میں بھی بھرپور… https://t.co/48L5q3B4Sv
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) September 8, 2025
انہوں نے مزید کہاکہ اس قسم کی سوچ نہ صرف جمہوری اقدار کے خلاف ہے بلکہ اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ بھی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ہمیشہ سے صحافیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اس کیس میں بھی طیب بلوچ کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائےگا۔
صحافتی حلقوں کی جانب سے بھی طیب بلوچ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا جا رہا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کے دوران اس وقت بدمزگی پیدا ہوگئی جب سوال کرنے پر صحافی طیب بلوچ پر پی ٹی آئی کارکنوں نے تشدد کیا، جبکہ کچھ دیگر صحافیوں کو بھی دھکے دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کے دوران بدنظمی، صحافیوں پر تشدد
صحافیوں نے پی ٹی آئی کارکنوں کے اس رویے پر علیمہ خان کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کردیا۔