دنیا کے زہریلے ترین مشرومز کے ذریعے اپنے سسرالی رشتہ داروں کو ہلاک کرنے والی آسٹریلوی خاتون ایرن پیٹرسن کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ انہیں 3 قتل کے جرم میں مجموعی طور پر 3 بار عمر قید اور کم از کم 33 سال قید کاٹنے کی سزا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زہریلے مشروم کھلا کر ساس، سسر سمیت 3 رشتہ داروں کا قتل، آسٹریلوی خاتون پر جرم ثابت
55 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ انہوں نے جولائی 2023 میں اپنے شوہر سائمن پیٹرسن کے والدین ڈان اور گیل پیٹرسن اور گیل کی بہن ہیڈر ولکنسن کو کھانے میں زہریلا ڈیتھ کیپ مشروم شامل کر کے قتل کیا۔ اس واقعے میں ہیڈر کے شوہر ایان ولکنسن بھی شدید متاثر ہوئے، تاہم وہ طویل اسپتال میں رہنے کے بعد زندہ بچ گئے۔
سپریم کورٹ آف وکٹوریہ میں جسٹس کرسٹوفر بیل نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کے جرائم کا تباہ کن اثر صرف براہِ راست متاثرین تک محدود نہیں بلکہ اس نے وسیع پیمانے پر خاندانوں کو برباد کیا۔
جسٹس کرسٹوفر بیل نے فیصلے میں کہا کہ آپ نے 3 زندگیاں ختم کر دیں، ایان ولکنسن کی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا اور اپنے بچوں کو ان کے پیارے دادا دادی اور نانی سے محروم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سسرالیوں کو زہر دے کر مارنے کا معاملہ: زندہ بچ جانے والے خالو سسر نے مجرمہ کو معاف کردیا
پراسیکیوٹرز نے ایرن پیٹرسن کے لیے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا، تاہم عدالت نے پیرول کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں ملزمہ کو اپنی شہرت کی وجہ سے سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد ایرن پیٹرسن کے پاس 28 دن کا وقت ہے کہ وہ سزا اور جیوری کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکیں۔