جج کے بیٹے کے قتل کیس میں تفتیش پر سوالات، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

بدھ 10 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے حنین طارق کے قتل کیس میں ملزم سکندر لاشاری اور شریک ملزم عرفان کی اپیلوں پر سماعت مکمل کرلی گئی۔

جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔

سماعت کے دوران ملزم سکندر لاشاری کے وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ ان کا موکل خود ماتحت عدلیہ کا جج تھا اور اس پر محض اعانت کے الزام پر سزائے موت سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’وکیل صاحب! چاہے جتنی تقریر کر لیں، ضمانت نہیں ہو سکتی‘، سپریم کورٹ نے ایسا کیوں کہا؟

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نہ قتل کا کوئی براہِ راست ثبوت ہے اور نہ ہی اعانت کے الزام کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔

دوسری جانب مقتول کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ مقتول حنین طارق کا ملزم کی بیٹی کے ساتھ تعلق تھا، جس کے شواہد مقتول کے موبائل فون سے ملے پیغامات سے ریکارڈ پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے اپنے ویڈیو بیان میں تسلیم کیا کہ اس کا مقصد قتل کرانا نہیں بلکہ مقتول کو پٹوانا تھا، تاہم اس نے قتل میں استعمال ہونے والے 5 پستول بھی برآمد کرائے۔

مزید پڑھیں: 4 ججوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری غیر قانونی قرار دے دی

بینچ کے جج صاحبان نے دورانِ سماعت تفتیش پر سخت سوالات اٹھائے، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر مقتول کے فون کا فورینزک نہیں ہوا تو شواہد کی اہمیت مشکوک ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا کریمنل جسٹس سسٹم ناکامی کا شکار ہے، کیا قتل جیسے سنگین مقدمے میں اسی طرح کی تفتیش کی جاتی ہے۔

جسٹس شہزاد ملک نے بھی ویڈیو بیان کے عدالتی تقاضوں اور اس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے قتل کرانے والا شخص پستول اپنے پاس کیوں رکھے گا۔

مزید پڑھیں: ججوں کے خطوط عدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں؛ صدر سپریم کورٹ بار

واضح رہے کہ 2014 میں غیرت کے نام پر حنین طارق کو قتل کیا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے سکندر لاشاری کو قتل میں اعانت پر سزائے موت اور شریک ملزم عرفان کو 25 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مقتول حنین طارق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خالد شاہانی کے بیٹے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp