چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور کمپنی نے پاکستان کے سب سے بڑے نجی بجلی فراہم کنندہ ادارے کے الیکٹرک میں 66.4 فیصد حصص خریدنے کی اپنی پیشکش ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں کمپنی نے اس فیصلے کی وجہ پاکستان کے بدلتے ہوئے کاروباری ماحول کو قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں توسیع
اس فیصلے کے بعد پاکستان کے توانائی شعبے میں کئی سال سے التوا کا شکار یہ بڑا سودا باضابطہ طور پر ختم ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ شنگھائی الیکٹرک نے یہ معاہدہ 2016 میں ابراج گروپ کے ساتھ طے کیا تھا جس کے تحت کمپنی کو 1.77 ارب ڈالر میں کے الیکٹرک کے اکثریتی حصص خریدنے تھے۔
معاملہ تعطل کا شکار کیوں رہا؟
یہ لین دین کئی سالوں سے مختلف رکاوٹوں کا شکار رہا جن میں حکومتی منظوریوں کی عدم دستیابی، پاکستان میں سرکلر ڈیٹ کا بڑھنا، اور بجلی کے شعبے میں لیکویڈیٹی کا بحران شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا معاملہ، کے الیکٹرک حکام پیش
جون 2023 میں، شنگھائی الیکٹرک نے ایک بار پھر معاہدے کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اب کمپنی نے حتمی طور پر پیچھے ہٹنے کا اعلان کر دیا ہے۔
شنگھائی الیکٹرک کا کہنا ہے کہ9 ستمبر 2025 کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں کے الیکٹرک میں حصص کی خریداری کا معاہدہ ختم کرنے اور اسے تحریری طور پر منسوخ کرنے کی منظوری دی گئی۔
کمپنی کا مزید کہنا ہے کہ نے اس سودے کے لیے قانونی تقاضوں اور قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری کی لیکن طے شدہ شرائط پوری نہ ہونے اور پاکستان میں کاروباری ماحول کی تبدیلی کے باعث یہ معاہدہ اب ہمارے بین الاقوامی ترقیاتی اہداف سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کے ای کی ملکیت
کے الیکٹرک کراچی اور مضافات میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کا واحد ادارہ ہے۔ یہ سنہ 2005 میں نجی شعبے کو منتقل کیا گیا تھا۔ فی الحال اس کے 66.4 حصص فیصد کے مین آئی لینڈز کی رجسٹرڈ کمپنی کے ای ایس پاور لمیٹڈ کے پاس ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آئی پی پیز کے مالک کون؟ ان کو کتنے کیپیسٹی چارجز ادا کیے گئے؟
پاکستانی حکومت کے پاس 24.36 فیصد حصص ہیں جبکہ باقی حصص ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور عام عوام کے پاس ہیں۔














