سپریم کورٹ نے مردان کے رہائشی ملزم امین کی تہرے قتل کے مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ملزم کے وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ملزمان پر مشترکہ الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ پولیس رپورٹ کے مطابق نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: جج کے بیٹے کے قتل کیس میں تفتیش پر سوالات، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
وکیل کا کہنا تھا کہ ریکارڈ میں ایسا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں جس سے ثابت ہو کہ قتل عناد کی وجہ سے کیا گیا۔
ملزم امین کے خلاف 19 مئی 1999 کو مردان میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی، جسے بعد میں ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔














