سیلاب زدہ معیشت کا جائزہ، آئی ایم ایف مشن 25 ستمبر کو پاکستان پہنچے گا

جمعہ 12 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں تباہ کن سیلاب کے اثرات کے بعد معیشت دباؤ کا شکار ہے اور ایسی صورتحال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن 25 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ مذاکرات 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت دوسری جائزہ گفتگو ہوں گے، جس کے بعد تیسرے قسط کی مد میں 1.1 ارب ڈالر جاری ہونے ہیں۔

سیلاب کے معاشی اثرات اور نظرثانی

انگریزی اخبار کے رپورٹر مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب کے بعد، ملک کا مجموعی معاشی ڈھانچہ گراوٹ کا شکار ہے، اس لیے  معاملات پر نظرثانی یا دوبارہ سے طے کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے، ان میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو، سی پی آئی پر مبنی مہنگائی، مالیاتی پالیسی، برآمدات، درآمدات اور موجودہ مالی سال کے محصولات شامل ہیں۔

مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)

سیلاب کے زرعی شعبے پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ خوراک کی اشیاء کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث مہنگائی کے دباؤ میں ممکنہ اضافے کے نتیجے میں جی ڈی پی کی شرح نمو کو 4.2 فیصد سے کم کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف نے پاکستان پر کوئی نئی شرط عائد نہیں کی، خرم شہزاد

مہنگائی (سی پی آئی)

موجودہ مالی سال کے لیے سی پی آئی پر مبنی مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے مقررہ ہدف سے تجاوز کر سکتی ہے۔ برآمدات کے شعبے میں بھی کمی کا امکان ہے، خصوصاً چاول کی برآمدات میں، جبکہ درآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ اس کی بڑی وجہ زرعی شعبے کو پہنچنے والے سیلابی نقصانات ہیں۔ واضح رہے کہ تجارتی خسارہ تو سیلاب سے پہلے ہی بڑھ چکا تھا۔

ریونیو اور ٹیکس چیلنجز

ستمبر 2025 کے اختتام تک محصولات کے ہدف کو پورا کرنا پاکستانی مذاکرات کاروں کے لیے جائزہ مذاکرات میں ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔ گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک (جی ڈی سی) رپورٹ کے اجراء میں تاخیر بھی دونوں فریقین کے درمیان ایک اور اختلافی معاملہ بن گئی ہے، کیونکہ اسلام آباد نے آئی ایم ایف کو اس رپورٹ کے اجراء کی اجازت نہیں دی۔ آئی ایم ایف نے اس جی ڈی سی رپورٹ کو اگست 2025 کے آخر تک شائع کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر یہ ڈیڈ لائن گزر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارتی پروپیگنڈا ناکام، آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن

جائزہ مذاکرات 2 مراحل میں ہوں گے، پہلے تکنیکی مذاکرات اور بعد میں پالیسی سطح کے مذاکرات۔ آئی ایم ایف کی ٹیم وزارت خزانہ، وزارت توانائی، وزارت منصوبہ بندی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، اور ریگولیٹری اداروں جیسے ایف بی آر، اوگرا اور نیپرا کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ اس کے علاوہ، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھی علیحدہ مذاکرات ہوں گے۔

موجودہ صورتحال

پاکستان کو اب تک 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت 2.1 ارب ڈالر مل چکے ہیں۔ تاہم، اگلی قسط حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں پیش رفت دکھانا ہوگی اور نمایاں مالیاتی خلا کو پُر کرنا ہوگا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جولائی تا ستمبر کے دوران 3.1 کھرب روپے اکٹھے کرے، اب صرف اگلے 2 ہفتوں میں ہی اسے تقریباً 1.1 کھرب روپے اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ سہ ماہی ہدف پورا ہو سکے۔

ایف بی آر نے ستمبر 2025 کے لیے 1.385 کھرب روپے کے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا تھا۔ تاہم، پہلے 2 ماہ کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایف بی آر کو صرف ستمبر میں ہی 1.44 کھرب روپے جمع کرنا ہوں گے تاکہ 30 ستمبر 2025 تک مطلوبہ 3.08 کھرب روپے کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ ایف بی آر نے موجودہ مالی سال کے لیے 14.13 کھرب روپے کی سالانہ محصولات کا ہدف مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان میں رواں برس اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے، آئی ایم ایف نے حوصلہ افزا نوید سنادی

حالیہ سیلاب اور یوٹیلٹی شعبے سے کم وصولیوں نے محصولات کی کوششوں کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو 50 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں سے 25 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس نقصان کا تعلق براہِ راست پنجاب میں آنے والے سیلاب سے ہے، جہاں مجموعی اثرات کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سیالکوٹ سے بہاولپور تک کے ٹیکس دفاتر نے معمول سے نصف سے بھی کم وصولیاں رپورٹ کی ہیں، جبکہ لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال اور سرگودھا سمیت نو فیلڈ فارمیشنز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایف بی آر کو جولائی تا ستمبر کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس وصولیوں میں 21 فیصد سالانہ اضافہ درکار ہے، لیکن اگست تک وصولیوں میں صرف 15 فیصد اضافہ ہی ہوا۔ ان کمیوں اور ڈھانچہ جاتی مسائل کے باعث پاکستان کو اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مشکل مذاکرات کا سامنا ہونے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو 114 سال قید کی سزا، انسدادِ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ

سندھ حکومت کی جانب سے خواتین میں پنک اسکوٹیز تقسیم

ایشیا کپ: راشد لطیف کو پاک-بھارت میچ میں فکسنگ کا خدشہ، پاکستانی بیٹنگ مشکوک قرار دے دی

سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد بڑی کمی

ایشیا کپ کے بعد سوریا کمار یادو مشکل میں، آئی سی سی نے تحقیقات شروع کر دیں

ویڈیو

کوئٹہ: ’آرٹسٹ کیفے تخلیق، مکالمے اور ثقافت کا نیا مرکز

’میڈ اِن پاکستان‘ نمائش: پاکستانی مصنوعات کی بنگلہ دیش میں دھوم مچ گئی

بلوچستان کی نئی ایوی ایشن پالیسی صوبے میں فضائی آپریشنز میں اضافہ کرے گی؟

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی