بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حمایت یافتہ امیدوار اور آر ایس ایس سے وابستہ رہنما سی پی رادھا کرشنن نے ملک کے 15 ویں نائب صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی ناکام، پاکستان زیادہ قابلِ اعتماد شراکت دار قرار، فارن افیئرز
حلف برداری کی تقریب جمعے کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی جہاں صدر دروپدی مرمو نے رادھا کرشنن سے عہدے کا حلف لیا۔ اس موقعے پر اعلیٰ سرکاری حکام، سیاسی رہنما اور معزز شخصیات موجود تھیں۔
انتخابی نتائج اور مقابلہ
67 سالہ رادھا کرشنن نے 9 ستمبر کو ہونے والے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار اور سابق جج بی سدرشن ریڈی کو 152 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔
رادھا کرشنن کو 452 جبکہ ان کے حریف کو 300 ووٹ ملے۔
یہ انتخاب اس وقت ناگزیر ہو گیا جب سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے 2 برس پہلے ہی 21 جولائی کو اچانک طبی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگرچہ انہوں نے بیماری کو وجہ قرار دیا تاہم ذرائع کے مطابق بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے ان کے اختلافات اس فیصلے کا اصل محرک بنے۔
تقریب میں سابق نائب صدر دھنکھڑ بھی شریک ہوئے جو استعفے کے بعد پہلی مرتبہ کسی عوامی تقریب میں نظر آئے۔
سیاسی قیادت کی شرکت
حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں سابق نائب صدور حامد انصاری اور وینکیا نائیڈو بھی موجود تھے۔
رادھا کرشنن کا ردعمل اور بیان
حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رادھا کرشنن نے اپنی کامیابی کو قوم پرست نظریے کی فتح قرار دیا۔
مزید پڑھیے: بھارت کرپٹو کرنسی ریگولیشن کے لیے قانون سازی سے انکاری کیوں؟
ان کا کہنا تھا کہ2047 تک بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہمارا عزم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو سیاست سے بالاتر ہو کر صرف ترقی پر توجہ دینی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے اس انتخاب کو نظریاتی لڑائی قرار دیا لیکن ووٹنگ کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ قوم پرست سوچ عوام کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
رادھا کرشنن کون ہیں؟
سی پی رادھا کرشنن تروپور (تامل ناڈو) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور کم عمری میں ہی آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی
مزید پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، اگلے 3 دن ملتان کے لیے انتہائی اہم قرار
بعد ازاں وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ لوک سبھا کے رکن بھی منتخب ہوئے خصوصاً اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں ان کی سیاسی سرگرمیاں نمایاں رہیں۔
تمام سیاسی و آئینی عہدوں پر آر ایس ایس کے افراد فائز
رادھا کرشنن کے نائب صدر بننے کے بعد بھارت کے تقریباً تمام کلیدی سیاسی و آئینی عہدوں پر آر ایس ایس سے وابستہ افراد فائز ہو چکے ہیں۔
ان میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، لوک سبھا اسپیکر، وزیر زراعت، وزیر توانائی، وزیر تعلیم اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: 1947 کا وہ دن جب بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا
بھارتی صدر دروپدی مرمو بھی بی جے پی سے وابستہ رہ چکی ہیں جس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس ہی ہے۔