اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی مسئلے پر تاریخی ‘نیو یارک اعلامیہ’ کی منظوری کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ اب تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس دستاویز میں شامل اقدامات کو عملی جامہ پہنائیں۔
یہ اعلامیہ جس میں دو ریاستی حل اور اسرائیل-فلسطین تنازع کے پرامن حل پر زور دیا گیا ہے، جمعہ کو جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے پیش کیے گئے اس قرارداد کے حق میں 142 ممالک نے ووٹ دیا، 10 نے مخالفت کی جبکہ 12 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ وسیع تر تائید ایک عالمی اتفاق رائے اور اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور خطے میں ایک منصفانہ و جامع امن کے حصول کے لیے کام کیا جائے گا۔
بیان میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے فوری طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں اور اسے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دلوانے میں کردار ادا کریں۔
مزید کہا گیا کہ ممالک اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ قبضے، جارحیت، آبادکاری، بے دخلی، تباہی اور فلسطینی عوام کو بھوک کا شکار بنانے جیسے جرائم کو روکے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے، او آئی سی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
اسلامی تعاون تنظیم نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر اعلامیہ کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گی، خاص طور پر 1967ء کی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے۔
او آئی سی نے سعودی عرب اور فرانس کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کی اور اعلامیہ کی تیاری اور منظوری کے لیے عالمی حمایت اکٹھی کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔