ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست (اے ٹی ایل) کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 35 لاکھ 80 ہزار ہوگئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق ٹیکس سال 2022 کے لیے انکم ٹیکس اے ٹی ایل اسٹیٹس (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) 30 اپریل 2023 تک 35 لاکھ 80 ہزار تھا، تاہم توقع ہے کہ اگلے چند ماہ میں یہ تعداد کم از کم 40 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
یاد رہے کہ ٹیکس سال 2018 میں اے ٹی ایل (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) 18 لاکھ تک تھی جبکہ مالی سال 2019 میں 24 لاکھ تک بڑھ گئی تھی۔ ٹیکس سال 2020 میں 20 ستمبر 2022 کو ٹیکس دہندگان کی تعداد 29 لاکھ تھی۔
12 دسمبر 2022 کو جاری ہونے والے ٹیکس سال 2021 کے لیے اے ٹی ایل (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) میں 38 لاکھ 30 ہزار ٹیکس دہندگان تھے، اس تاریخی ماہانہ پیش رفت کے پیش نظر 28 فروری 2023 تک ٹیکس دہندگان کی تعداد 40 لاکھ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
ٹیکس امور کے ماہرین نے ایف بی آر کی جانب سے 3 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کرنے کے ہدف کو غیر حقیقی اعداد و شمار قرار دیا تھا۔ تاہم تجزیے کے مطابق ٹیکس سال 2022 کے لیے اے ٹی ایل (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) پر 43 لاکھ ٹیکس دہندگان ہونے چاہئیں جبکہ 2021 میں یہ تعداد 40 لاکھ تھی۔
ماہرین کے مطابق مالی سال 2022 کے لیے اے ٹی ایل (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) 31 اگست 2023 تک 40 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے کیونکہ اوسط ترقی پسند تناسب 3 فیصد ماہانہ ہے۔ تاہم ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکسز کے ڈیٹا مائننگ، نادرا، پراپرٹیز اور موٹر وہیکلز کے لیے صوبائی ریونیو اتھارٹیز کے ساتھ کوآرڈینیشن، زیادہ سے زیادہ نان ٹیئر ون ٹریڈرز کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس بیس کے عمل کو وسیع کرکے اے ٹی ایل (ایکٹیو ٹیکس دہندگان کی فہرست) پر 43 لاکھ ٹیکس دہندگان کا ہدف حاصل کر سکتا ہے۔
ایف بی آر کے سابق مشیر ڈاکٹر وقار مسعود نے دسمبر 2020 میں تخمینہ لگایا تھا کہ 74 لاکھ ممکنہ نان فائلرز ہیں اور یہ اعداد و شمار کسی بھی سیاسی حکومت نے حاصل نہیں کیے تھے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی کہا کہ ڈیڑھ کروڑ ممکنہ ٹیکس دہندگان ہیں لیکن یہ ہدف بھی حاصل نہیں کیا جا سکا تھا۔