برطانیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لندن کے وسطی علاقے میں ‘یونائیٹ دی کنگڈم’ کے عنوان سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔
یہ مظاہرہ ٹامی رابنسن کی جانب سے منظم کیا گیا جس میں ارب پتی امریکی صنعت کار ایلون مسک نے بھی ویڈیو خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی امیگریشن: درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی سخت جانچ ہوگی، ٹرمپ انتظامیہ
ایلون مسک نے برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ معصوم لوگوں، بالخصوص بچوں کو گینگ ریپ سے نہیں بچا پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں ملک کے تباہ ہونے اور طرزِ زندگی کے ٹوٹنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے آپ لڑائی کا انتخاب کریں یا نہ کریں، تشدد آپ کے پاس آ رہا ہے، یا تو آپ مزاحمت کریں یا پھر مر جائیں۔
پولیس کے مطابق تقریباً ایک لاکھ 10 ہزار افراد واٹرلو برج سے وائٹ ہال تک مارچ میں شریک ہوئے۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں 26 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے۔ کم از کم 25 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
میٹروپولیٹن پولیس نے اس موقع پر ایک ہزار اہلکار تعینات کیے جبکہ قریبی علاقوں سے مزید 500 اہلکار بھی مدد کے لیے بلائے گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر میٹ ٹوسٹ کے مطابق کئی افراد پرامن احتجاج کے لیے آئے تھے، لیکن کچھ لوگ صرف تشدد کے ارادے سے شریک ہوئے۔
دوسری طرف اس احتجاج کے خلاف ایک اور مظاہرہ ‘اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم’ کے عنوان سے بھی منعقد ہوا، جسے ‘ویمن اگینسٹ دی فار رائٹ’ نے منظم کیا۔ اس میں تقریباً 5 ہزار افراد شریک ہوئے جنہوں نے ‘تارکین وطن کو خوش آمدید’ جیسے نعروں سے مزین پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔













