امریکا اور چین کے اعلیٰ حکام نے اتوار کو اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں تجارتی تنازعات اور ٹک ٹاک کی ڈیڈلائن سمیت دیگر مسائل پر بات چیت شروع کردی۔
مذاکرات اسپین کی وزارتِ خارجہ کی عمارت ’پالاثیو دے سانتا کروز‘ میں ہوئے جہاں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندہ جیمیسن گریئر نے شرکت کی جبکہ چین کی نمائندگی نائب وزیرِ اعظم ہہ لی فینگ اور سینیئر مذاکرات کار لی چنگ گانگ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا چین ٹریڈ وار میں پاکستان کے لیے خیر کی خبر
یہ مذاکرات گزشتہ 4 ماہ میں یورپی شہروں میں ہونے والے چوتھے اجلاس ہیں جن کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں عائد بھاری ٹیرف کے دباؤ تلے دبے پاک چین تجارتی تعلقات کو ٹوٹنے سے بچانا ہے۔
جولائی میں اسٹاک ہوم میں دونوں فریقوں نے 90 روز کے لیے تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت بعض بھاری ٹیرف عارضی طور پر نرم کر دیے گئے اور امریکا کے لیے چینی ریئر ارتھ منرلز کی ترسیل دوبارہ شروع ہو گئی تھی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ میڈرڈ مذاکرات کا سب سے ممکنہ نتیجہ ٹک ٹاک کی امریکی کارروائیوں کی فروخت کے لیے مقرر 17 ستمبر کی ڈیڈلائن میں ایک اور توسیع ہے، جو صدر ٹرمپ کے برسرِاقتدار آنے کے بعد چوتھی بار ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا ٹک ٹاک پر پابندی لگے گی یا نہیں؟ چین میں مذاکرات آج ہوں گے
امریکی وزیر خزانہ بیسنٹ نے حالیہ دنوں میں اپنے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ چین اور بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث ٹیرف عائد کریں تاکہ ماسکو پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ امریکا نے بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے تاہم چینی اشیا پر ایسے اقدامات تاحال نہیں کیے گئے۔
تجارت سے متعلق امور کے علاوہ میڈرڈ مذاکرات میں منی لانڈرنگ کے خلاف تعاون اور روس کو ٹیکنالوجی کی ترسیل روکنے جیسے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
امریکی تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بڑے بریک تھرو کے امکانات کم ہیں اور زیادہ تر اہم فیصلے ممکنہ طور پر اکتوبر میں جنوبی کوریا میں ہونے والے آسیان اجلاس میں صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لیے محفوظ رکھے جائیں گے۔