ڈاکٹر یاسمین راشد کے بعد سیف اللہ نیازی بھی گرفتار

اتوار 14 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی رہنما اور پنجاب چیپٹر کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کی دوبارہ گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سیف اللہ نیازی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین کی دوبارہ ‘گرفتاری’ رات گئے عمل میں آئی، اس بار انہیں لاہور کے تین مختلف تھانوں میں درج مقدمات میں حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم،ان کی طبی حالت کے پیش نظر پولیس نے اسے سروسز اسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ پولیس نے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما محمود الرشید اور حماد اظہر کے سیکرٹری اظہر فیصل مہر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

امید ہے عدلیہ معاملات کو منصفانہ طریقے سے دیکھے گی: محسن نقوی

دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ یاسمین راشد 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں مرکزی کردار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کی عزت کو برقرار رکھا جائے۔ یاسمین راشد کو جیل میں تکلیف ہوئی تو اسپتال لے جایا گیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امید ہے عدلیہ ایسے معاملات کو منصفانہ طریقے سے دیکھے گی کیوں کہ یہ معاملہ ان کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا ہمارے لیے ہے۔

ڈاکٹروں نے یاسمین راشد کی صحت کو تسلی بخش قرار دے دیا

دوسری جانب سروسز اسپتال کے ڈاکٹروں نے یاسمین راشد کی صحت کو تسلی بخش قرار دےد یا ہے۔

سروسز اسپتال کے ذرائع کے مطابق یاسمین راشد کی تمام رپورٹس تسلی بخش ہیں۔ چیسٹ، ای این ٹی، سی ٹی اسکین رپورٹس نارمل آئی ہیں جبکہ ان کی ایکو کارڈیو گرافی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایم ایس ڈاکٹر احتشام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کی صحت سے متعلق مجھے کچھ علم نہیں، ڈاکٹرز علاج کر رہے ہیں تفصیل کا انھیں ہی علم ہو گا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہفتے کی رات کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال لایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما یاسمین راشد کو جمعے کے روز حراست میں لیا گیا تھا  جس کے بعد ہائی کورٹ نے ان کی نظر بندی کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا تھا۔ پولیس نے عدالتی احکامات جاری ہونے  کے بعد یاسمین راشد کو تین مختلف تھانوں میں درج مقدمات میں دوبارہ گرفتارکیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران یاسمین راشد کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں کارکنوں کو تشدد پر اکسایا جا رہا تھا لیکن عمران خان نے اپنی رہائی کے بعد پر تشدد کارروائیاں کرنے والوں سے لا تعلقی کا اعلان کر کے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp