طاقتور ترین’موچا‘ بنگلہ دیش و میانمار سے ٹکرا گیا، بڑی تباہی کا اندیشہ

اتوار 14 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا کا طاقتور ترین سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلادیش اور میانمار کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا ہے۔ طوفان تیزی سے ساحلی علاقوں میں آباد پناہ گزین کیمپوں کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے بڑی تباہی کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے طوفان کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جن کےمطابق یہ طاقتورترین سمندری طوفان ’موچا‘ اتوار کو میانمار کے مغربی ساحل سے جا ٹکرایا اور یہاں لاکھوں پناہ گزینوں کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نے اس طوفان کی شدت کو کیٹیگری 5 میں رکھا ہے اسے ’بحر اوقیانوس‘ کے سمندری طوفان کے برابر قرار دیا جا رہا ہے ۔ ادھر امدادی ایجنسیوں نے ساحلی علاقوں میں بڑی تباہی کے امکان سے خبردار کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ طوفان جمعرات کے اوائل میں خلیج بنگال میں بننا شروع ہوا جس نے بعد میں انتہائی شدت اختیار کر لی ہے۔
’مشترکہ طوفان وارننگ سینٹر‘ کے مطابق اس وقت اس طوفان میں 259 کلومیٹر فی گھنٹہ (161 میل فی گھنٹہ) اور 315 کلومیٹر فی گھنٹہ (195 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ : ’موچا‘ ممکنہ طور پر میانمار کی رخائن ریاست کے پارشمال مشرق کی طرف بڑھے گا اور جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے ’کاکس بازار‘ کو ‘مکمل طور پر عبور’ کرے گا جہاں دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ موجود ہیں۔
بنگلہ دیش اور میانمار میں امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے کیوں کہ طوفان سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے علاوہ علاقے میں تیز ہواؤں اور بارشوں کا امکان ہے۔

فائل فوٹو

حکام کا کہنا ہے کہ قریباً 3000 کے قریب’ڈیزاسٹرریسپانس ٹیموں‘ کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت دی گئی ہے، انہیں کیمپوں میں اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے
’آئی ایف آر سی ‘ کے وفد کے سربراہ سنجیو کافلے کے مطابق7,500 ایمرجنسی شیلٹر کٹس، 4,000 حفظان صحت کی کٹس اور 2,000 پانی کے کنٹینرز تقسیم کیے جانے کے لیے تیار رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ موبائل ہیلتھ ٹیمیں اور درجنوں ایمبولینسیں پناہ گزینوں اور ضرورت مند بنگلہ دیشیوں کو دینے کے لیے تیار رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا کام شروع ہو گیا جب کہ میانمار میں ریاست راکھین کے ساحلی علاقوں اور ایاروادی کے علاقے کے مکینوں نے بھی نقل مکانی شروع کر دی ہے اور وہ مقامی اسکولوں اور خانقاہوں میں پناہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسی طرح کا ایک طوفان(ٹراپیکل سائیکلون) اکتوبر 2010 میں یہاں ساحلوں سے ٹکرایا تھا۔ یہ طوفان نے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ (155 میل فی گھنٹہ) کی زیادہ سے تیز ہواؤں کے ساتھ ساحلوں سے ٹکرایا تھا جسے کیٹیگری 4 کا نام دیا گیا تھا۔
اکتوبر 2010کے اس طوفان سے 150 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور تقریباً 70 فیصد شہری بے گھر ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس طوفان کے دوران ریاست رخائن میں تقریباً 15 ہزارمکانات تباہ ہوئے۔

فائل فوٹو

روہنگیا مہاجرین بدترین حالات کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں

بے وطن روہنگیا کمیونٹی کے تقریباً 10 لاکھ افراد جو برما میں 2017 کے فوجی کریک ڈاؤن کے دوران ظلم و ستم سے بچنے کے لیے یہاں آئے تھے اور ’کاکس بازار‘ کے وسیع کیمپوں میں آباد ہیں ۔
یہاں اس وقت قریباً 30,000 مہاجرین آباد ہیں جو زیادہ تر بانس اور ترپال سے بنی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں جو پہاڑی ڈھلوانوں پر واقع ہیں، جو تیز ہواؤں، بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے سے دو چار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’موچا‘ سے یہ آبادی سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ہے جن کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp