دہشت گردی کے واقعات میں 600 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا: محسن نقوی

اتوار 14 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لاہور سمیت دیگر شہروں میں دہشت گردی کے ہولناک واقعات ہوئے اورپاکستان پر حملہ کیاگیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان واقعات میں اب تک کے تخمینے کے مطابق 600 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ابھی مزیدتخمینے کا تعین کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام حملے، جلاؤ، گھیراؤ، لوٹ مار اورتوڑ پھوڑ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔ پنجاب میں 23عمارتوں کو جلایاگیا۔ سرکاری و نجی املاک اورپولیس کی گاڑیوں کو تباہ کیاگیا۔

محسن نقوی نے بتایا کہ پولیس اوردیگر اداروں کی 108 گاڑیاں جلائی گئیں، جناح ہاؤس(کور کمانڈر ہاؤس)، بینک اور ایمبولینسزکو بھی نذر آتش کیاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میانوالی میں اسلحہ بردار وں کو جمع کیاگیا۔ ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ پی اے ایف بیس میانوالی پر جہازوں کو جلانے کی مذموم پلاننگ کی گئی جس میں شر پسند ناکام رہے۔

سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کی گئی

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کی گئی، اب ہم دہشت گردی کے ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ کسی بے گناہ کو پکڑا نہیں جائے گا اوردہشت گردی کا کوئی ذمہ دار بچ نہیں سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ہوجائے دہشت گردی کے ہر ذمہ دار کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے کیوں کہ دہشت گردی کے ان کیسز پر کمپروما ئز کرناپاکستان کے ساتھ ظلم کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی میری جگہ اس کرسی پر بیٹھے گا دہشت گردی کے ذمہ داروں کو سزا دینا اس کا بھی فرض ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ لبرٹی میں سیاسی جماعت کا احتجاج تھا، یہی کارکن کینٹ میں جا کردہشت گردی کرتے ر ہے۔ 400 شر پسندوں نے جناح ہاؤس کے اندر دھاوا بولا اورآگ لگائی۔ تقریباً 3400 شر پسند جناح ہاؤس کے باہر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس کی بحالی کا کام وزارت دفاع کررہی ہے اوراسے جلد اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام حملے پلاننگ کے تحت کیے گئے۔ اب سارے کام چھوڑ کر ان لوگوں کی گرفتاری پر توجہ مرکوز ہے۔ بہت سے لوگ پکڑے جاچکے ہیں اورمزید بھی پکڑے جائیں گے، کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی۔

دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کے قریب پہنچ چکے

ان کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد کی روشنی میں دہشت گردی کے ان واقعات کے منصوبہ سازوں کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد اس کیس کی مرکزی کردار ہیں۔ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے کیوں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین واقعات ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ جن عسکری عمارتوں اورتنصیبات پر حملہ کیا گیا وہ طالبان کا نشانہ تھے۔ ہر شرپسند کی ویڈیو اورتصویریں موجود ہیں، یقینی بنا رہے ہیں کہ کسی بے گناہ کو نہ پکڑا جائے۔ تمام کیسز کا جلد ٹرائل یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بڑھائیں گے۔ عوام کا تحفظ کرنا چا ہتے ہیں لیکن جانی نقصان بھی گوارا نہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ آئندہ سرکاری املاک اور عمارتوں پر حملے کی صورت میں پولیس قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرے گی۔

نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہریوں کو زمان پار ک میں نو گو ایریا کے بارے میں بہت شکایات ہیں، مناسب وقت پریہ ختم کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شر پسند کرنے والوں نے سیف سٹی کے کیمرے توڑ کر کیبن سے ہارڈ ڈسک نکال کر ان کو آگ لگا دی گئی۔ سی ایس ڈی پر حملہ بھی ایک پلان تھا جہاں سارا سامان لوٹ لیا گیا۔

ایمبولینسز اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی جلائی گئیں

انہوں نے کہا کہ ایمبولینس، فائربریگیڈ، واسا کی گاڑیاں اورٹرالر جلائے گئے۔ متعدداے ٹی ایم، نیشنل بینک، پنجاب بینک اورراولپنڈی میں دو میٹرواسٹیشن بھی جلا دیے گئے۔ پولیس کی سنگل کیبن گاڑیاں، قیدیوں کی وین، موٹرسائیکلیں اوربسیں بھی جلائی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس، آرمی اورپولیس چیک پوسٹیں، جی پی اوجلائے گئے۔ بلوائیوں کا ایک گروہ کورکمانڈر ہاؤس کے بعد جا کرعسکری ٹاورجا کر جلاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سرگرمی کو دہشت گردی میں تبدیل کیا گیا یہ بہت الارمنگ ہے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو خط لکھ رہے ہیں اوربریفنگ بھی دیں گے۔ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے شرپسندوں کی نشاندہی اوراطلاع کے حوالے سے انعام کا اعلان کیا ہے۔ عوام واٹس ایپ نمبر پراطلاعات فراہم کررہے ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے بارے میں مزید مصدقہ اطلاع دیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد جیسے بکاؤ مال کی چپڑاسی سے زیادہ اہمیت نہیں عوام کو اس کے ٹویٹ پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ زلمے خلیل زاد ہماری فوجی قیادت کو ٹارگٹ کررہا ہے،اس کی کوئی ساکھ نہیں۔ وفاقی حکومت کو پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کا نوٹس لیناچاہیے۔

پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، اجتماعات پر پابندی ہے

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں دفعہ 144 نافذ ہے اوراجتماعات پر پابندی ہے، خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نجی املاک کے نقصانات کا تعین کرے گی۔ اگرکوئی غلط بندہ پکڑا گیا تورہائی کی 100 فیصد گارنٹی دیتا ہوں۔

نگران وزیراعلیٰ نے پریس کانفرنس کے دوران سینیئر صحافیوں کو حملہ آوروں کی ویڈیوز بھی دکھائیں۔

2135 افراد شناخت کے بعد گرفتار کیے جا چکے ہیں: آئی جی پنجاب

اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ پنجاب بھر میں 2135 افرادشناخت کے بعد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

انسپکٹر جنرل پولیس اورایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے دہشت گردی کے افسوسناک واقعات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات بھی اس موقع پر موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp