کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) نے ’مائیکروسافٹ‘ پر ’ایکٹیویژن بلیزارڈ‘ کو خرید پر پابندی لگا دی ہے۔ ’ایکٹیوژن بلیزارڈ‘ کو خریدنے کے لیے پہلے تحریری رضا مندی لینا ہوگی۔
’سی ایم اے‘ نے ایک تحریری حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ دونوں کمپنیوں کو کسی ڈیل تک پہنچنے سے قبل برطانیہ کے ریگولیٹر سے تحریری رضامندی لینا ہوگی۔
’سی ایم اے ‘ نے یہ بھی کہا ہے حکم نامے کا اطلاق دونوں کمپنیوں کے علاوہ ان کے اداروں پر بھی ہوگا۔
ریگولیٹر کی جانب سے یہ حکم نامہ ایک ایسے وقت سامنے آیا جب دو ہفتے قبل ’مائیکروسافٹ‘ 68.7 ڈالر کے عوض ’ایکٹیوژن بلیزارڈ‘ کو خریدنے کی ڈیل کر چکا تھا۔
ریگولیٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اسے تشویش ہے کہ یہ معاہدہ ’کلاؤڈ گیمنگ‘ کے کاروبار میں گیمرز کے لیے کم جدت اور عدم دلچسپی کا باعث بنے گا۔
ادھر ’مائیکروسافٹ‘ اور ’ایکٹیویژن بلیزارڈ‘ نے ’ سی ایم اے ‘ کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا ہے کہ وہ ریگولیٹر کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ ’ایکٹیوژن‘ کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی منسوخی سے لگتا ہے کہ برطانیہ کسی بھی طرح کے کاروبار کے لیے بند ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ ’مائیکروسافٹ‘ اور’ایکٹیویژن بلیزارڈ‘ کے درمیان معاہدے کے لیے برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کے ریگولیٹری اداروں سے منظوری لینا ہوگی۔
’سی ایم اے ‘ نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ وہ ’مائیکروسافٹ‘ اور ’ایکٹیویژن بلیزارڈ‘ کو منظوری کے بغیر پیشگی معاہدے سے روک رہا ہے۔
کہا گیا ہے کہ ’ایکٹیویژن بلیزارڈ‘،’مائیکروسافٹ‘ کی ایکس باکس گیم اسٹوڈیو میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کر سکتی جب کہ مائیکروسافٹ ایکٹیویژن بلیزارڈ کے ذیلی اداروں جیسے موبائل کی مقبول گیم ’کینڈی کریش ساگا‘ میں بھی کوئی سرمایہ کاری نہیں کر سکی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر دونوں کمپنیوں کو کوئی شک تھا کہ ’سی ایم اے‘ نے قوانین کی کوئی خلاف ورزی کی ہے تو انہیں ‘فوری طور پر’سی ایم اے‘ کو مطلع کرنا چاہیے تھا۔
مائیکرو سافٹ کے ایک اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ‘ہم اس معاہدے کے لیے سے پرعزم ہیں اس کے لیے جلد ہی ٹریبونل میں اپنا کیس پیش کرنے جا رہے ہیں‘۔