کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس جمعرات کو وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت فنانس ڈویژن میں ہوا، جس میں ریکو ڈک منصوبے سے متعلق اہم معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا اور ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے لیے معاہدوں کی حتمی شرائط کی منظوری دے دی۔
فیصلہ کیا گیا کہ اگر معاہدوں کی حتمی شکل میں کوئی بڑی تبدیلی ضروری ہوئی تو ریکوڈک مائننگ کمپنی کے قانونی اور مالیاتی مشیروں کی تصدیق کے بعد معاملہ دوبارہ ای سی سی کے سامنے لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ریکو ڈک منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی 410 ملین ڈالر کی فنڈنگ
اجلاس میں وزارت ریلوے کی جانب سے ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ 390 ملین ڈالر مالیت کے برج فنانسنگ معاہدے اور ریلوے ڈویلپمنٹ معاہدے کی سمری پر بھی غور کیا گیا۔ اس کے تحت بلوچستان کی کانوں سے برآمدی مواد کی بڑی مقدار منتقل کرنے کے لیے 1,350 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا۔
ای سی سی نے تجویز منظور کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ معاہدوں کے مسودے فنانس ڈویژن کو جانچ کے لیے بھیجے جائیں اور آئندہ برس مارچ تک عملدرآمد پر رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس موقع پر کہا کہ ریکو ڈک منصوبے کی منظوری حکومت کے پختہ عزم کی عکاس ہے۔ یہ منصوبہ بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، انفراسٹرکچر کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا اور خطے کی سماجی و اقتصادی بہتری کو فروغ دے گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ریکو ڈک مائننگ کمپنی نے اہم پروگرام شروع کردیا
انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک منصوبہ نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ کاپر اور سونے کے ذخائر کو بروئے کار لائے گا بلکہ طویل المدتی ترقی کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ اداروں کے سینئر حکام شریک ہوئے۔