اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی عدم دستیابی، اہم مقدمات کی سماعت لٹک گئی
جسٹس محسن اختر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے، چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بینچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں، اپنی منشاء کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں۔
پانچ ججز کی انفرادی اپیلیں
اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کر دیں۔

جسٹس جہانگیری اور دیگر ججز کی آمد
جمعہ کو جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لیکر سپریم کورٹ پہنچے۔ ان کے ہمراہ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی عدالت عظمیٰ میں موجود رہے۔ ججز نے اپیل دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک بھی کرایا۔
الگ الگ اپیلوں کی وضاحت
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے وضاحت کی کہ ریسنٹلی رولز کے مطابق ایک درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی جا رہی ہیں۔
پانچوں ججز اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔













