انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟

جمعہ 19 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائنسدانوں نے پہلی بار دماغ کے اندر موجود وہ نظام دریافت کیا ہے جو ہمیں یہ اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے کہ ہم نے کتنا فاصلہ طے کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟

اس تحقیق میں چوہوں اور انسانوں دونوں پر تجربات کیے گئے اور نتائج سے پتا چلا کہ دماغ میں ایک مخصوص فاصلہ گھڑی (مائیلج کلاک) کام کرتی ہے جو چلنے کے ہر چند قدموں پر ’ٹک ٹک‘ کرتی ہے۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ’کرنٹ بایالوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔

چوہوں پر پہلا تجربہ

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے چوہوں کو ایک مستطیل میدان میں دوڑایا اور ان کے دماغ کے اس حصے سے سگنلز ریکارڈ کیے جو یادداشت اور نیویگیشن (راستہ تلاش کرنے) سے متعلق ہوتا ہے۔

یہاں موجود مخصوص خلیے جنہیں گرِڈ سیلز کہا جاتا ہے تقریباً ہر 30 سینٹی میٹر پر متحرک (فائر) ہوتے رہے جس سے پتا چلا کہ یہ دماغ میں فاصلہ ناپنے والے نظام کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیے: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!

تحقیق کے مرکزی محقق پروفیسر جیمز اینج نے بتایا کہ یہ خلیے دماغ کے اس حصے میں ہیں جو ہمیں اپنے اردگرد کا نقشہ ذہنی طور پر بنانے میں مدد دیتا ہے جیسے آپ باورچی خانے سے ڈرائنگ روم تک جا رہے ہوں۔

انسانوں پر بھی تجربہ

اس نظریے کی تصدیق کے لیے ایک بڑا، 12 میٹر لمبا اور 6 میٹر چوڑا میدان بنایا گیا جہاں رضاکاروں کو چوہوں کی طرح ایک مخصوص فاصلہ چلنے کے بعد واپس آنے کا کہا گیا۔

جب میدان مستطیل شکل میں تھا تو انسانوں نے بالکل درست اندازے لگائے لیکن جب میدان کی شکل بدلی گئی تو وہ بھی چوہوں کی طرح فاصلہ اندازہ لگانے میں غلطیاں کرنے لگے۔

ماحول کی تبدیلی سے نظام متاثر

ماحولیاتی تبدیلی جیسے میدان کی شکل بدلنا یا اندھیرا چھا جانا دماغ کی فاصلہ گھڑی کو متاثر کرتا ہے جس سے انسان یا جانور فاصلہ کم یا زیادہ اندازہ لگا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟

یہی وجہ ہے کہ دھند یا اندھیرے میں ہم اکثر یہ نہیں جان پاتے کہ کتنا راستہ طے کر چکے ہیں۔

الزائمر کی تشخیص میں ممکنہ مدد

پروفیسر اینج نے مزید بتایا کہ یہ گرڈ سیلز دماغ کے ان ابتدائی حصوں میں پائے جاتے ہیں جو الزائمر کی بیماری میں سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ اسی بنیاد پر ہم مستقبل میں الزائمر کی جلد تشخیص کے لیے موبائل گیمز یا دیگر تجرباتی طریقے تیار کریں جو خاص طور پر فاصلے کا اندازہ لگانے کی صلاحیت کو جانچیں۔

یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟

یہ تحقیق اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے دماغ میں فاصلہ ناپنے کا ایک اندرونی نظام موجود ہے جو ہمیں دنیا میں مؤثر انداز میں نیویگیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ مزاحمت جاری رہے گی‘، منظر عام پر آنے والے حماس رہنما کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام

زہریلی شربت پینے سے 11 بچوں کی موت کے بعد ڈاکٹر گرفتار، کمپنی کے خلاف مقدمہ درج

آئی ایم ایف کا دباؤ، پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل گرانے اور فلک بوس ٹاور تعمیر کرنے پر غور

بنگلہ دیش میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ سے ساڑھی کی صنعت بحران کا شکار

اسرائیلی فضائیہ کا یمن سے داغا گیا میزائل مار گرانے کا دعویٰ

ویڈیو

کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘

علم بانٹنے والے معاشرے کے معماروں کو سلام، 5 اکتوبر استاد کا عالمی دن

نیتن یاہو نے اسلامی ممالک کے 20 نکات ٹرمپ سے کیسے تبدیل کروائے؟ نصرت جاوید کے انکشافات

کالم / تجزیہ

لاہور کی تاریخی آندھی، جب دن کے وقت رات ہوگئی

بچے اکیلے نہیں جاتے

جین زی (Gen Z) کی تنہائی اور بے چینی