چین میں تعلیمی دباؤ کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق ایک 11 سالہ بچہ 14 گھنٹے مسلسل ہوم ورک کرنے کے بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال پہنچا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی ایل ڈی ایک چھپی ہوئی بیماری جو 10 فیصد بچوں میں ہوتی ہے، حل کیا ہے؟
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بچے نے صبح 8 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک بغیر وقفے کے ہوم ورک اور مطالعہ کیا
یہ سب کچھ والدین کی نگرانی میں گھر پر ہوا تاہم رات 11 بجے کے قریب بچے کی طبیعت بگڑنے لگی اور اسے سانس لینے میں دشواری کے علاوہ چکر، سر درد اور بازو و ٹانگیں سن ہوتی محسوس ہوئیں۔
گھبراہٹ میں والدین اسے فوری طور پر چانگشا کے ایک قریبی اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے کو ہائپر ویلٹیلیشن (تیز اور گہرے سانس لینے) کی وجہ سے سانس کی عارضی بیماری لاحق ہوئی ہے۔
جذباتی دباؤ اور مسلسل پڑھائی وجہ قرار
ڈاکٹروں کے مطابق بچے کو یہ مسئلہ ذہنی دباؤ اور مسلسل 14 گھنٹے کی پڑھائی کی وجہ سے ہوا۔
مزید پڑھیے: بڑھتی عمر میں طلاق: بالغ بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
اس دوران بچہ شدید جذباتی دباؤ کا شکار ہو چکا تھا جس نے اس کے نظام تنفس پر براہ راست اثر ڈالا۔
ہائپر وینٹیلیشن کے نتیجے میں متاثرہ شخص کو سینے میں جکڑن، جسم میں سن ہونا، ہاتھوں کی انگلیوں میں جھٹکے اور بعض اوقات پورے جسم کی اکڑن جیسی خطرناک علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جو اگر وقت پر قابو نہ پائیں تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
چین میں تعلیمی دباؤ بڑھتا ہوا مسئلہ
چانگشا سینٹرل اسپتال کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں بچوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ایسے 30 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ پچھلے مہینوں کے مقابلے میں 10 گنا اضافہ ہے۔
مزید پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجوہات میں تعلیمی دباؤ، امتحانات کا خوف اور موبائل فونز کا حد سے زیادہ استعمال شامل ہیں۔