پاکستان کا جوہری پروگرام مثبت پیش رفت کی جانب گامزن ہے، آئی اے ای اے

ہفتہ 20 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے کہا ہے کہ پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام تسلی بخش رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں رافیل ماریانو گروسی نے بتایا کہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کا حصہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 5 بھی ہے، جہاں انہوں نے رواں برس فروری میں ابتدائی کنکریٹ ڈالنے کا مشاہدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب

ان کے مطابق انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر راجا علی رضا انور سے ملاقات کی تاکہ منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور آئندہ کے مراحل پر تبادلہ خیال ہو۔

ویانا میں ہونے والی آئی اے ای اے کی 69ویں جنرل کانفرنس کے دوران ہونے والی اس ملاقات کو رافیل ماریانو گروسی نے پاکستان کی صاف اور پائیدار توانائی کے حصول کی کاوشوں میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔

اس ملاقات کے دوران ’ایٹمز فار فوڈ‘ پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا، جس کے تحت جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار بڑھانے، خوراک کے تحفظ اور کیڑوں کے خاتمے کے لیے تحقیق کی جا رہی ہے۔

مزید برآں دونوں رہنماؤں نے ’ریز آف ہوپ‘ پروگرام پر بھی گفتگو کی، جس کا مقصد ایشیا پیسیفک خطے میں کینسر کے علاج کے لیے نیوکلیئر میڈیسن اور ریڈیوتھراپی کی سہولتوں میں بہتری لانا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے پاکستان کی آئی اے ای اے کے ساتھ سرگرم شمولیت کو سراہتے ہوئے کہاکہ پاکستان جوہری سائنس، تربیت، صلاحیت سازی اور سماجی و معاشی ترقی میں ایجنسی کا اہم شراکت دار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ جوہری ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کو فروغ دیا ہے اور اس میدان میں اس کی شراکت نمایاں ہے۔

اس موقع پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر راجا علی رضا انور نے پاکستان کے قومی ترقیاتی مقاصد اور آئی اے ای اے کے فریم ورک کے تحت پرامن جوہری تعاون کے لیے ملک کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری توانائی کے منصوبے اعلیٰ حفاظتی معیارات پر عمل کرتے ہوئے ملک کو کم کاربن، قابلِ اعتماد بجلی فراہم کر رہے ہیں، جو قومی توانائی مکس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی اے ای سی کی سرگرمیاں آئی اے ای اے کے اس وژن سے ہم آہنگ ہیں جو جوہری ٹیکنالوجی کو امن، صحت اور خوشحالی کے لیے استعمال کرنے سے متعلق ہے۔

اس ملاقات کے دوران خطے میں پاکستان کے کردار پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر ایشیا پیسیفک ریجن میں، جہاں پاکستان کی جوہری مہارت دیگر رکن ممالک کے ساتھ بانٹی جا رہی ہے۔

پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئی اے ای اے اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر پرامن نیوکلیئر تعاون، پائیدار ترقی اور خطے کے عوام کی فلاح کے لیے کام جاری رکھے گا۔

17 ستمبر 2025 کو پاکستان کے چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجا علی رضا انور، آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہوا لیو کے ساتھ مل کر کنٹری پروگرام فریم ورک (2031-2026) پر دستخط کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ثبوت نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے‘، بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی

یہ فریم ورک رکن ممالک اور آئی اے ای اے کے درمیان تکنیکی تعاون کی درمیانی مدت کی حکمتِ عملی کا حوالہ فراہم کرتا ہے اور اُن شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے جن میں جوہری ٹیکنالوجی اور وسائل کو قومی ترقیاتی اہداف کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان 1957 سے آئی اے ای اے کا رکن ہے، اور نیا CPF فریم ورک پانچ اہم ترجیحی شعبوں کو سامنے لاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ارشدیپ سنگھ ٹی 20 انٹرنیشل میں 100 وکٹیں لینے والی پہلے بھارتی کھلاڑی بن گئے

اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کا اسرائیل سے فاصلہ، فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھنے لگی

بابا گرو نانک کی برسی کی تقریبات، پہلے روز 2 ہزار سے زیادہ سکھ یاتریوں کی شرکت

افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں

عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے اشتعال انگیز پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کے لیے درخواست دائر

ویڈیو

پاکستان بھارت کرکٹ سیاست کی نذر، نفرت میں بھی بھارت کا دہرا معیار

بھارت میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک

ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات پر فرد جرم عائد، ملزم کا صحت جرم سے انکار

کالم / تجزیہ

عدلیہ بمقابلہ عدلیہ

پاکستان سعودی عرب معاہدہ کیا کچھ بدل سکتا ہے؟

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے