افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں

ہفتہ 20 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

طالبان حکومت نے افغانستان کی جامعات میں 679 کتابوں پر پابندی عائد کردی ہے جن میں سے 140 خواتین مصنفین کی تحریریں ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق افغانستان کی وزارتِ اعلیٰ تعلیم کے ڈپٹی اکیڈمک ڈائریکٹر ضیا الرحمان آریوبی کی جانب سے جامعات کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ علما اور ماہرین کی ایک کمیٹی نے ان کتب کو اسلامی قانون کی طالبان حکومت کی تشریح کے منافی قرار دیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں 18 مضامین بھی ممنوع قرار دیے گئے ہیں، جن میں سے 6 خواتین سے متعلق ہیں، مثلاً ’صنفی ترقی‘، ’ابلاغ میں خواتین کا کردار‘ اور ’خواتین کا سماجیات‘۔ مزید 201 کورسز پر تاحال نظرِ ثانی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور

الجزیرہ کے مطابق مکمل فہرست ابھی جاری نہیں ہوئی، تاہم امکان ہے کہ مزید کتب بھی اس میں شامل کی جائیں گی۔ موجودہ فہرست میں آئینی قانون، اسلامی سیاسی تحریکات، انسانی حقوق، ویمن اسٹڈیز اور مغربی سیاسی افکار پر مبنی کتب شامل ہیں۔

افغانستان میں خواتین پر پابندیاں دنیا میں سب سے سخت سمجھی جاتی ہیں۔ لڑکیوں کو پرائمری سے آگے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں، اور گھر سے باہر نکلنے پر چہرہ ڈھانپنا لازمی ہے۔ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں، البتہ رواں سال جولائی میں روس ایسا کرنے والا پہلا اور اب تک واحد ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟

پابندی کی زد میں آنے والی 310 کتب ایران سے شائع شدہ ہیں۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب طالبان اور تہران کے درمیان افغان شہریوں کی ملک بدری پر کشیدگی عروج پر ہے۔ وزارتِ تعلیم کی ایک کمیٹی کے رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ اس قدم کا مقصد نصاب میں ’ایرانی اثرورسوخ‘ کو روکنا ہے۔

ایک پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایرانی کتب افغان جامعات کے عالمی علمی برادری سے بنیادی رابطے کا ذریعہ تھیں۔ ان کے بلیک لسٹ ہونے سے اعلیٰ تعلیم میں ایک ’بڑا خلا‘ پیدا ہو گیا ہے جسے اساتذہ اپنی محدود گنجائش کے مطابق نئے نصاب لکھ کر پر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ