’ آج قطر، کل ترکیہ‘، کیا اسرائیل کا اگلا ہدف استنبول ہے؟

اتوار 21 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملوں کے بعد انقرہ میں تشویش بڑھ گئی ہے اور ترک قیادت اسرائیل کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحانہ پالیسیوں کو براہِ راست خطرہ سمجھ رہی ہے۔

قطر پر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد اسرائیلی مبصرین اور سیاستدانوں نے ترکیہ کو اگلا ممکنہ ہدف قرار دیا۔ اسرائیلی سیاسی شخصیت میر مسری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’آج قطر، کل ترکیہ‘۔

اس بیان پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کے مشیر نے سخت الفاظ میں ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ’جلد دنیا تمہیں نقشے سے مٹا کر سکون پائے گی‘۔

اسرائیلی توسیع پسندی اور خطے کی کشمکش

ماہروں کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ طویل عرصے سے ترکیہ کو اپنا سب سے خطرناک دشمن قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام

اسرائیل ترکیہ کی مشرقی بحیرۂ روم میں موجودگی اور شام کی تعمیرِ نو میں اس کے کردار کو بھی اپنے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے حالیہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کا ’گریٹر اسرائیل‘ کا خواب شام، لبنان، مصر اور اردن تک پھیلا ہوا ہے اور اس منصوبے کا مقصد خطے کے ممالک کو کمزور اور تقسیم رکھنا ہے۔

امریکا اور نیٹو پر بڑھتا عدم اعتماد

انقرہ کو شک ہے کہ اسرائیلی حملوں کے پیچھے امریکی پشت پناہی موجود ہے۔ قطر کی قریبی امریکی شراکت داری کے باوجود واشنگٹن نے تل ابیب کو کوئی روک نہیں لگائی۔

اس صورتحال نے ترکیہ میں یہ سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا واقعی نیٹو کی رکنیت ترکیہ کو تحفظ فراہم کرے گی؟

شام اور قبرص میں محاذ آرائی

شام میں ترکیہ اور اسرائیل کے مفادات براہِ راست ٹکرا رہے ہیں۔ ترکیہ مرکزی اور متحد شام کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسرائیل وفاقی اور منقسم ماڈل چاہتا ہے تاکہ اسے کمزور رکھا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ

اسی طرح قبرص میں اسرائیلی دفاعی نظام کی تنصیب نے بھی انقرہ کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔ ترک ماہرین کے مطابق یہ صرف دفاعی اقدام نہیں بلکہ ترکیہ کے خلاف محاصرے کی حکمت عملی ہے۔

ممکنہ خطرات اور علاقائی توازن

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شام میں فرقہ وارانہ یا نسلی تنازعات بے قابو ہوئے تو ترکیہ اور اسرائیل کا براہِ راست تصادم ممکن ہے۔

فی الحال دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ’قابلِ کنٹرول‘ہے، لیکن اسرائیلی توسیع پسندی اور ترکیہ کی سخت پالیسیوں کے باعث مستقبل میں بڑے تصادم کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ