امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے لیے درخواست دینے والوں پر اب ایک لاکھ ڈالر کی نئی فیس عائد کی جائے گی جو موجودہ فیس سے 60 گنا زیادہ ہے۔ یہ نئی پالیسی 21 ستمبر سے نافذ العمل ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ویزا ہنر مند غیر ملکی افراد خصوصاً ٹیکنالوجی اور انجینیئرنگ کے شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے کے لیے مخصوص ہے۔
ہر سال ہزاروں بھارتی شہری اس ویزا کے تحت امریکا میں ملازمت کے مواقع حاصل کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ایچ ون بی ویزا رکھنے والوں میں سے 70 فیصد سے زیادہ بھارتی شہری ہوتے ہیں۔
متوسط طبقے کے لیے دھچکا
ایک لاکھ ڈالر کی فیس عام یا متوسط طبقے کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے سے بھارت سمیت کئی ممالک کے ہنر مند مگر مالی طور پر کمزور امیدوار متاثر ہوں گے اور ان کے خاندان غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بھارت کا ردعمل
بھارتی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے انسانی اثرات پڑیں گے خاص طور پر ان افراد اور ان کے خاندانوں پر جو بہتر مستقبل کے لیے امریکا کا رخ کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ امید کرتے ہیں کہ امریکی حکام ان رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں گے، کیونکہ ہنر مند ورکرز کا تبادلہ دونوں ممالک کے مفاد میں رہا ہے۔
امریکی حکومت کی وضاحت
ابتدائی اعلانات میں کہا گیا تھا کہ یہ فیس ہر سال ادا کرنی ہوگی اور تجدید کرنے والوں پر بھی لاگو ہوگی۔
مزید پڑھیے: برطانیہ کا چند ممالک پر ویزا پابندی لگانے پر غور، وجہ کیا ہے اور کون متاثر ہوگا؟
تاہم وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیس صرف ایک بار اور صرف نئے درخواست دہندگان پر لاگو ہوگی جب کہ موجودہ ویزا ہولڈرز یا تجدید کی درخواست دینے والوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ یہ سالانہ فیس نہی بلکہ صرف ایک بار وصول کی جانے والی فیس ہے جو صرف نئے ویزا درخواست گزاروں پر لاگو ہوگی۔
پالیسی کا فوری اثر
نئی پالیسی کے اعلان سے امریکی ٹیک انڈسٹری میں کھلبلی مچ گئی۔ کچھ امریکی کمپنیوں نے اپنے غیر ملکی ملازمین کو امریکا نہ چھوڑنے کی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں: امریکی انتظامیہ کا نیا اقدام: طلبہ اور میڈیا نمائندوں کے ویزوں کی مدت محدود کرنے کی تیاری
روزنامہ سان فرانسسکو کرونیکل کے مطابق بعض افراد جو ملک چھوڑنے کے لیے طیارے میں سوار ہو چکے تھے واپس اتر آئے کیونکہ انہیں خوف تھا کہ نئی پالیسی کے تحت ان کا امریکا میں دوبارہ داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔