امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران سائنسی شواہد کے بغیر ٹائلینول دوائی اور ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کے عارضے کا ذمہ دار قرار دیا جس پر ماہرین سخت تنقید کررہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ خواتین کو پوری حمل کے دوران ٹائلینول استعمال نہیں کرنا چاہیے اور دعویٰ کیا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ڈاکٹروں کو اس کے خطرات سے آگاہ کرے گی۔ تاہم انہوں نے اپنے دعوے کا کوئی طبی یا تحقیقی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
صدر ٹرمپ نے ویکسینز کے باعث آٹزم میں اضافے کے خدشات بھی دہرائے جبکہ بیماریوں پر قابو پانے اور روک تھام کے امریکی ادارےسی ڈی سی کے مطابق ملک میں ہر 31 میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہے۔
امریکی وزیرِ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے کہا ہے کہ صدر کے کہنے پر ایک تحقیقاتی مہم شروع کی جا رہی ہے جس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور میڈیکیئر و میڈیکیڈ سروسز شامل ہوں گے تاکہ آٹزم کے اسباب کی نشاندہی کی جا سکے۔

ماہرین نے ٹرمپ اور کینیڈی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آٹزم کے کیسز میں اضافہ زیادہ تر بہتر تشخیص اور اسپیکٹرم کی نئی تعریف کے باعث ہوا ہے جس کے تحت اب ہلکی علامات والے افراد کو بھی آٹزم کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آٹزم کی کوئی واحد وجہ نہیں بلکہ اس میں جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صدر اور ان کی ٹیم کی بیانات دہائیوں کی سائنسی تحقیق کو نظر انداز کر کے عوامی صحت کے نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم کے بارے میں مزید آگاہی کی ضرورت ہے: ماہرین
ٹرمپ نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ پیر کو آٹزم کے بارے میں بڑا اعلان کیا جائے گا مگر ماہرین نے ان کے بیان کو مبالغہ آرائی قرار دیا اور کہا کہ مزید تحقیق کے بغیر کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہے۔
امریکی وزیر صحت کینیڈی طویل عرصے سے ویکسین اور آٹزم کے مبینہ تعلق سے متعلق متنازعہ اور مسترد شدہ نظریات پھیلاتے رہے ہیں، جنہیں سائنسی برادری بارہا جھٹلا چکی ہے۔













