سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کر دی۔ ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل احمد جمال سکھیرا کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:سپر ٹیکس کیس: پورے ملک سے پیسہ اکٹھا کرکے ایک مخصوص علاقے میں کیوں خرچ کیا جائے، جسٹس جمال مندوخیل
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل احمد جمال سکھیرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل کی روشنی میں فیصلہ دیا جائے تو کیا ہوگا؟، جس پر سکھیرا نے مؤقف اپنایا کہ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ٹیکس دہندگان پر ڈالنا درست نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ تو ٹیکس ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ٹیکس ریکوری ہو جاتی تو یہ اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
وکیل احمد جمال سکھیرا نے مؤقف اختیار کیا کہ 15 کروڑ روپے سے کم آمدنی پر سپر ٹیکس لگانا غیر قانونی ہے۔ میری استدعا ہے کہ جس ٹیکس سلیب میں کوئی آتا ہے اسی کے مطابق ٹیکس لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مطابق 15 کروڑ سے کم آمدنی پر سپر ٹیکس نہیں لگ سکتا، جبکہ اس سے زائد آمدنی پر لگایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: ایف بی آر کے وکیل کی استدعا پر سپر ٹیکس کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر مؤقف دیا کہ سکھیرا صاحب دراصل یہ چاہ رہے ہیں کہ تنخواہ دار طبقہ بھی وہی ٹیکس دے جو یہ کمپنیاں دے رہی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ موجودہ مؤقف کے مطابق تو تنخواہ دار طبقہ بھی سپر ٹیکس کے دائرے میں آ سکتا ہے۔
عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔